کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 187
روایت کیا ہے ابن الباذ ش احمد بن علی بن احمد بن خلف انصاری[1] نے اقنا ع میں بہت سے سندوں کے سا تھ ذکر کیا ہے، اسی طرح اس کو شہرزوری ابوالکرم مبارک بن حسن بن احمدنے ’’المصباح‘‘[2] میں جبکہ شمس الدین ابن جزری محمد بن محمد بن محمد ابوالخیر دمشقی نے ’’ النشر‘‘[3] میں اور انہی کے طریق سے النشار عمر بن قاسم بن محمد بن علی انصاری نے ’’البدور الزاھرۃ‘‘[4] میں اور ان کے علاوہ دیگر نے بھی سب سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں میں نے عکرمۃ بن سلیمان[5] سے سنا ،وہ کہہ رہے تھے میں نے اسماعیل بن عبداللہ بن قسطنطین[6] پہ قراءت کی جب میں ’’ والضحیٰ ‘‘ پہ پہنچا تو انہوں
[1] ابن باذش ابن جزری کہتے ہیں ، استاد کبیر ، اما م محقق انہوں نے (الا قناع) تالیف کی جو کہ سبع میں بہترین کتاب ہے لیکن اس میں کچھ اوہام ہیں جن کا میں نے اپنی کتاب ( الاعلام) میں اشارہ کر دیا ہے ۔قراء ت میں مروجہ طر ق پہ بھی انہوں نے کتا ب مرتب کی ہے جس میں اسانید اور طرق کو تحریر کیا ہے لیکن اچانک مو ت کی وجہ سے اس کو مکمل نہیں کر سکے 540ھ میں فوت ہوئے (غایۃ 1/83)،الاقناع: ص 819میں فرماتے ہیں: حدثنا ابوالقاسم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ احمد بن محمد ابن ابی بزّ ۃ (مختصر). [2] ابوکرم شہرزوری ، ابن جزری کہتے ہیں امام کبیر ، متقن ، محقق ، اس علم کے ایک مشہور شیخ ،ثقہ، صالح 550 ھ میں بغداد میں وفات پائی ۔ (غا یۃ النہایۃ 2/40 )،( معر فۃ القراء 1/506) قلت: ابوربیع ، محمد بن اسحاق ربعی مکی ہیں۔(مختصر). [3] النشر فی القراء ات العشر(2/ 415،411) ابن جزری نے بزّی والی حدیث کو چھ سے زائد طر ق کے ساتھ بیان کیا ہے. [4] البدور الزاھرۃ فی القراء ت العشر المتواترہ( 468) نسخہ خطیہ. [5] عکرمۃ بن سلیمان بن کثیر بن عامر ، ابو قاسم مکی ، امام ذہبی کہتے ہیں ۔ شیخ مستور ، میں کسی کو نہیں جانتا کہ جس نے ان پہ کلام کی ہو ۔ ابن جزری کہتے ہیں دوسو ہجری سے کچھ قبل تک زندہ رہے ۔ ( معرفۃ القراء1/ 146) (غایۃ النھایۃ 1/515). [6] اسماعیل بن عبدللہ بن قسطنطین ابو اسحاق مخزومی مولاھم مکی ، القسط سے مشہور ہیں مقری مکہ ہیں ابن کثیرپہ قراء ت کی اور ان کے دوساتھیوں شبل بن عباد اور معروف بن مشکان ، آپ سے جن لوگوں نے پڑھا، ان میں اما م شافعی محمد بن ادریس بھی ہیں۔ 170ھ میں فوت ہوئے۔ ( معرفۃ القراء 1/114) غایۃ النہا یۃ 1/165).