کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 186
ختم قرآن کے وقت تکبیر کہنا قراء کرام کے لئے مسنون اعمال میں سے ’’ والضحیٰ ‘‘ کے ختم ہونے کے بعدتمام سورتوں کے مکمل ہونے پر تکبیر کہناہے۔یہاں تک کہ قرآن مجید مکمل ہو جائے یہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے جس کو ابن عباس رضی اللہ عنہ اور مکہ کے بہت سے تابعین نے روایت کیا ہے۔ اہل تصنیف کے ہاں حدیث تکبیر کی روایت امام بزّی سے ہے جو کہ ا بو الحسن مکی احمد بن محمد بن عبداللہ ابی بزہ بزی ہیں[1] ان کی روایت کو امام حاکم نے اپنی مستدرک[2] میں ذکر کیا ہے اسی طرح ابو الحسن طاہر بن عبدالمنعم بن غلبو ن الحلبی نے ’’التذکرہ‘‘ میں[3] اور حافظ ابوعمروعثمان بن سعید الدانی [4] نے جامع البیان میں بزّی سے بہت سی اسا نید کے ساتھ
[1] مکہ کے مقری اور مسجد حرام کے مؤذن ہیں حافظ ابن جزری ان کے متعلق فرماتے ہیں استاد محقق ، ضابط و متقن ۔ امام بزی170میں پیدا ہوئے اور 250میں وفات پائی، امام ذہبی نے ان کے حالات زندگی سیر اعلام النبلاء (12/50) اور المیزان (1/144) میں ذکر کیے ہیں۔ ان کے حالات غایۃ النھا یۃ ابن جزری (1/119) میں بھی دیکھے جا سکتے ہیں. [2] مستدرک (3/304) حاکم فرماتے ہیں یہ حدیث صحیح الا سنا د ہے لیکن شیخین نے اس کو روایت نہیں کیا لیکن بزی کی وجہ سے ذہبی نے ان کا تعاقب کیا ہے. [3] التذکر ۃ فی القراء ت الثمان ص(65 6) ابن غلبون طاہر بن عبدالمنعم ہیں جونزیل مصر ہیں ابن جزری کہتے ہیں ،استادعارف و ثقہ و ضابط حجۃ محررّشیخ الدانی مؤلف التذکرۃ 399ھ میں مصر میں فوت ہوئے۔ (مختصر). [4] حافظ مشہور ابوعمرو دانی اموی مولاھم قرطبی اپنے زمانہ میں ابن صیرفی کے نام سے مشہور ہیں ابن جزری کہتے ہیں استادوں کے استاد قراء کے مشایخوں کے مشایخ علوم قرا ت میں مشہور ، تصانیف کے مصنف جیسے التّیسیرفی القراء ت السبع اور جامع البیان اورالمقنع فی رسوم المصاحف اور المحکم فی ضبطھا اندلس کے شہر دانیہ میں 444میں فوت ہوئے، ( معرفۃ القراء 1/406) (غایۃالنھایۃ 503)جامع البیان ( ق/نسخہ خطیہ) میں فرماتے ہیں ابو الفتح فارسی بن احمد ۔۔۔ ثنااحمد بن ابی بزۃ۔ابو عمروکہتے ہیں: تکبیرات میں یہ حدیث زیادہ مکمل ہے اور سب سے صحیح حدیث ہے.