کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 182
﴿اِذَاجَائَ کَ المُنَافِقُوْنَ﴾ پڑھتے۔[1] عید الفطر اور عید الضحیٰ میں ﴿قٓ وَالْقُرآنِ الْمَجِیْد﴾ اور ﴿اقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ﴾ کی تلا وت بھی فرماتے۔[2] اور ایک روایت میں ہے آپ ﴿عَمَّ یَتَسَاء لُونَ﴾ اور ﴿ وَالشَّمْسِ وَضُحَاہَا﴾ بھی پڑتے تھے۔[3] نماز کسوف: سورج یا چاند گرہن کے وقت نما زمیں آپ پہلی رکعت میں سورت بقرہ اور دوسری میں سورۃ آل عمران اور ان جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے۔[4] ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نما ز کسوف پڑھا ئی تو سبع طوال سے سورت پڑھی[5] ایک شخص سے روایت ہے جس کو جنبش [6] کہا جا تا ہے وہ سید نا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کر تے ہیں کہ انھوں نے صلاۃ کسوف کی پہلی رکعت میں سورۃ یٰسین پڑھی ۔[7] دو یا دو سے زیادہ سورتوں کو جمع کرنا: ایک رکعت میں دو یا دو سے زائد سورتوں کو جمع کرنا جائز ہے بالخصوص مفصل سورتوں میں
[1] ابوداؤ د عن ابی ھریرہ ( 1124/293)مسند احمد عن ابن عباس ( الفتح الربانی 6/111). [2] ابوداوٗد (1/300/ 1154) الترمذی (1/415/534). [3] اس کو بزار نے روایت کیا ہے اور اس کی سند میں ایوب بن سیار ضعیف ہے۔ ( مجمع الزوائد 2/204). [4] ابوداؤد عن عائشہ رضی اللّٰه عنہا (1/309). [5] احمد( الفتح الربانی 0/216) اور سبع طوال:سورۃ البقرۃ، آل عمران ، النساء ، المائدہ ، الانعام ، الاعراف اور التوبہ ہیں. [6] شاید کہ یہ جنبش بن معمر کنانی کو فی ہیں ۔ صحابہ سے مرسل روایت کر تے ہیں۔ ( تقریب 1/205). [7] مسند احمد ( الفتح الربانی 6/216).