کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 179
الْبُرُوجِ﴾ اور ﴿وَالسَّمَائِ وَالطَّارِقِ﴾ پڑھی۔[1] اسی مقدار پہ عشا کی نماز میں قرات کو قیاس کیا جائے گا تاہم سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قصارمفصل کی تلاوت فرماتے ،برا بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ﴿وَالتِّیْنِ وَالزَّیْتُون﴾ عشاکی پہلی رکعت میں پڑھی ۔ اور ایک روایت میں ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا آپ عشا کی نماز میں ﴿وَالتِّیْنِ وَالزَّیْتُون﴾ کی تلاوت فرمارہے تھے میں نے آپ سے خوبصورت آواز اور عمدہ قرات والا کبھی کوئی نہیں سنا ۔[2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاکی نماز بعض دفعہ سفر میں بھی اس سے زیادہ لمبی پڑھاتے ابو مجلز[3] سے روایت ہے ابو موسیٰ اشعری نے اپنے ساتھیوں سمیت مکہ سے مدینہ جاتے ہوئے ہمیں نماز پڑھائی انہوں نے عشا کی دورکعتوں پڑھیں توایک ہی رکعت میں سورۃالنساء کی سو آیا ت پڑھ دیں جس پہ ان کے ساتھیوں نے ان پر اعترا ض کیا تو انہوں نے فرمایا میں اس سلسلہ میں کوئی پرواہ نہیں کرتا کہ میں اس جگہ قدم رکھوں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا قدم رکھا اور میں وہ کچھ کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا۔[4] یحییٰ بن عبدالرحمان بن حاطب[5] کہتے ہیں عمر رضی اللہ عنہ نے عشا کی نماز میں سورہ آل عمران پڑھی اور اس کو دونو ں رکعتوں میں مکمل کیا ۔[6] یہ اس بات کی بھی دلیل ہے جیساکہ گزرچکا ہے کہ ایک سورت کو دو رکعتوں میں پڑھنا بھی سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
[1] مسند احمد ( الفتح الربانی (229،3) اور اس کی سندمیں ابو مہزم تمیی بصری ہیں جن کا نام یزیدہے. [2] صحیح مسلم (1/464،339). [3] صحیح ان کا نام لاحق بن حمید بن سعید دوسی بصری ہے۔ ( تہذیب الکمال 3/176). [4] مسند احمد ( الفتح الربانی 3/230). [5] عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن زبیر، ان کے والد عبدالرحمان اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ (تھذیب الکمال 31/430). [6] ابن ابی شیبہ (1/369).