کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 177
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغر ب میں سورہ طور پڑھتے ہوئے سنا۔[1] اورایک روایت میں ہے میں نے آپ کو سورہ طور پڑ ھتے ہوئے سنا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت کریمہ پر پہنچے ﴿أَمْ خُلِقُوا مِنْ غَیْرِ شَیْء ٍ أَمْ ہُمُ الْخَالِقُون﴾ تومیر ے دل نکلنے کے قریب تھا۔[2] مسند احمد کی روایت میں ہے[3] جبیربن مطعم رضی اللہ عنہ مشرکین کے قید یوں میں تھے۔ بہنر[4] کہتے ہیں وہ بدر کے قیدی تھے۔ ابن جعفر[5] کا بیان ہے اس وقت وہ اسلام نہیں لائے تھے جبیر کہتے ہیں میں پہنچا توآپ مغر ب کی نماز میں سور ہ طور پڑھ رہے تھے کہتے ہیں میں نے جب قرآن سنا تو دل پھٹنے کے قریب تھا ۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہ [6] نے مجھے کون سا وقت یا ددلا دیا ہے یہ آخری سورت جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مغرب کی نما ز میں سنی تھی (متفق علیہ) [7] عبداللہ بن عتبہ[8] بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغر ب کی نماز میں حٰمٓ الدخان پڑھی ۔[9]
[1] بخاری ( 1/186 ) ( مسلم 463،338،1). [2] صحیح بخاری:ابواب التفسیر (5/49) ابن ماجہ (1/272/832). [3] دیکھئے: (الفتح الربانی 3/225). [4] بہنر بن اسد عمی. [5] محمد بن جعفر غندر. [6] ام عبدا للہ ان کا نا م لبابہ ہے اور عباس بن عبدالمطلب کی بیوی ہیں اور اسی طر ح یہ ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کی بہن بھی ہیں. [7] بخاری (185،1) مسلم ( 462،338،1). [8] عبداللہ بن مسعود ر رضی اللہ عنہ کے بھتیجے ہیں کوفہ میں لوگو ں کو امامت کرواتے تھے آپ کی وفات 74ھ میں ہوئی(مشاھیر علماء الا مصار 102). [9] النسائی ( 169،2).