کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 176
ابو عبد اللہ صنابحی[1] سے روایت ہے انہوں نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پیچھے مغر ب کی نماز پڑھی تو انہیں نے پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے ساتھ قصار مفصل سے دو سورتیں پڑھیں۔[2]
عمرو بن میمون کہتے ہیں ہمیں عمر بن خطاب رضی اللہ نے مغر ب کی نما ز پڑھائی تو پہلی رکعت میں ﴿ وَالتِّیْنِ وَالزَّیْتُونِ ﴾ اور آخری رکعت میں ﴿أَلَمْ تَرَ کَیْفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِأَصْحَابِ الْفِیْل﴾ اور ﴿لاِیْلاَفِ قُریَشْ﴾ کی تلاوت کی [3] آخری رکعت سے ان کی مراد دوسری رکعت ہے اوریہ روایت ایک رکعت میں دو سورتو ں کو جمع کرنے کی دلیل ہے جس کا ذکر آگے بھی آرہا ہے ۔
ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ ان کے والد گرامی مغرب کی نماز میں اتنی قرات کرتے جتنی دیر میں تم ﴿ وَالْعَادِیَاتِ ضَبْحاً﴾ جیسی سورتیں پڑھتے ہو۔[4]
ابو عثمان نہدی[5] سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پیچھے مغر ب کی نماز پڑھی تو انہوں نے ﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ﴾ کی قرات کی ۔[6]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغر ب کی نماز میں ’’ الْقَارِعَۃُ‘‘ کی تلاوت کی۔[7]
تاہم بعض اوقا ت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مغر ب میں طوال مفصل بھی پڑ ھ لیتے لیکن بہت کم ایسا ہو تا ، عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغر ب کی نماز میں ﴿إِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِیْلِ اللّٰہِ﴾ کی تلاوت کی۔[8]
[1] عبدالرحمان بن عسیلہ مرادی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سفر کے ارادہ سے نکلے تا ہم آپ پانچ یا چھ راتیں قبل فوت ہوگئے۔ ( تھذ یب التھذیب 6/229).
[2] ایضا.
[3] مصنف عبدالرزاق (2/107).
[4] ابوداؤد ( معالم السنن 387،1).
[5] عبدالرحمان بن مل ۔تقدم.
[6] معالم السنن 387،1.
[7] ابویعلی ( دیکھئے المطالب العالیۃ 121،1).
[8] سورۃ محمدحدیث ابن حبان میں ہے۔ ( الا حسان 5/1543).