کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 174
طویل نماز کی مقدار کیا ہے ؟ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ظہر کی نما ز کھڑی ہو جاتی تو ہم سے کو ئی بقیع جا کر قضائے حاجت کرتا پھر گھر جا کر وضو کر کے مسجد آتا تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں کھڑے ہوتے۔[1] تا ہم یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دائمی فعل نہیں بلکہ غالب طور پر آپ ظہر کی نماز میں ہلکی قرات فرماتے تاکہ لوگوں کا خیال رکھیں۔ جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نمازمیں ﴿وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَی﴾ تلاوت فرماتے عصر میں بھی اس جیسی صورت جبکہ صبح کی نماز لمبی پڑھاتے ۔ انہی سے روایت ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی﴾ پڑ ھتے اور صبح کی نما ز میں اس سے لمبی سورت پڑھتے ۔ [2] جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے ایسی ہی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نما زمیں ﴿وَالسَّمَاء وَالطَّارِق﴾ ﴿وَالسَّمَاء ذَاتِ الْبُرُوجِ﴾ اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے[3] ان ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زوال شمس کے بعد ظہر کی نماز پڑھتے اور اس میں ﴿وَاللَّیْلِ إِذَا یَغْشَی﴾ جیسی سورتیں پڑھتے عصر اور دیگر نمازوں میں اسی طرح جبکہ صبح کی نما ز میں لمبی قرا ت فرماتے۔[4]
[1] مسلم(337،1) آپ رضی اللہ عنہا سے یہ روایت بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نمازمیں پہلی دورکعتوں میں تیس آیات کی مقدار میں تلاوت فرماتے ۔ اوردوسری دورکعتوں میں پندرہ آیات کی مقدار اور عصر کی پہلی دورکعتوں میں پندرہ آیات کی مقدار اور دوسری رکعات میں اس سے نصف۔یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ آپ پہلی اوردوسری رکعت میں برابری فرماتے اس کی تائید صحیح بخاری میں سعد بن أبی وقاص کی روایت بھی ہے آپ پہلی رکعت کو دوسری رکعت سے لمبا پڑھتے تھے علماء نے ان احادیث اور حدیث (آپ پہلی رکعت کو دوسری رکعت سے لمبا پڑھتے تھے )کو یوں جمع کیا ہے کہ دونوں رکعتوں میں برابر قر ات کرتے تاہم پہلی رکعت دعائے استفتا ح کی وجہ سے لمبی ہوتی ۔أقول: شاید صحیح بات نہ ہو ہے کہ ان احادیث میں آپ کی مختلف قرات کا ذکرہے کبھی آپ اس پہ عمل کرتے اور کبھی اس پہ تاہم اکثر اوقات میں آپ کا معمول پہلی رکعت کو لمبا کرتا ہے. [2] مسلم (337،1). [3] ایضاََ. [4] ابن ماجہ( 272/733).