کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 172
وَالزَّیْتُوْْنِ﴾ کی تلاوت فرمائی۔ [1] عمروبن سوید[2] کا بیان ہے کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ و مدینہ کے درمیان تھا آپ نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی تو ﴿اَلَمْ تَرَکَیْفَ فَعَلَ رَبُّکَ﴾ اور ﴿لِاِیْلٰفِ قُرَیْشٍ﴾ سورتیں پڑھیں ۔ [3] ابو وائل کہتے ہیں: ہمیں ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے سفر میں نماز پڑھائی تو بنی اسرائیل کی آخری آیت تلاوت کی ﴿الحَمْدُ لِلّٰہِ الِّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْوَلَدًا﴾ پھر رکوع کر دیا۔ [4] قلت:… یہ روایت نماز میں سورہ کے آخری حصہ سے ایک آیت کی تلاوت پہ جواز ہے۔ ثا بت بنانی [5] فرماتے ہیں ۔ میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھاآپ اپنی بصرہ والی زمین کی طرف جارہے تھے، جب تین میل یا تین فرسخ کا فاصلہ رہ گیا تو صبح کی نماز کا وقت ہو گیا۔ ان کے بیٹے ابوبکر نے ہمیں نماز پڑھائی تو سورۃ (تبارک) پڑھی ، سلام کے بعد ان سے انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا، آپ نے ہمیں بہت لمبی نماز پڑھائی ہے۔[6] عمران بن ابی الجعد[7] کہتے ہیں: میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ سفر میں تھا، آپ نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی جس میں ﴿اِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ﴾ کی تلاوت فرمائی۔ [8] ابراہیم رحمہ اللہ [9] سے روایت ہے کہ وہ (صحابہ) فجر کی نماز حالت سفر میں جب پڑھتے تو ﴿إِذَاالسَّمَائُ انْفَطَرَتْ﴾ اور ﴿ہَلْ اَتٰکَ حَدِیْثُ الغَاشِیَۃْ﴾ پڑھتے۔ [10]
[1] ایضاً. [2] معروربن سویداسدی ابوأمیہ کوفی ۔ کوفہ کے ثقات تابعین میں سے ہیں ۔ تھذیب التھذیب (10/230). [3] مصنف عبدالرزاق (2/116). [4] مصنف ابن أبی شیبہ (1/366). [5] ثابت بن اسلم بنانی ابومحمد بصری۔ (تہذیب التھذیب 2/2). [6] مصنف عبدالرزاق (2/116). [7] مصنف میں ایسے ہے لیکن مجھے نہیں ملا. [8] مصنف ابن أبی شیبہ (1/366). [9] نخعی. [10] مصنف عبدالرزاق (2/116).