کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 168
اور ایک روایت میں ہے۔ گویا کہ میں اب بھی آپ کی فجر کی قراءت کو سن رہا ہوں ﴿فَــلَا أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ، الْجَوَارِ الْکُنَّسِ﴾ [1] عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فجر کی نماز میں (معوذتین) کے ساتھ امامت فرمائی ۔[2] قلت:… دوسری روایت اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ یہ سفر میں ہے اور سفر کی حالت میں فجر کی نماز میں بھی تخفیف ہے، جیسا کہ آگے آرہا ہے، یا پھر یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ یہ بیان جواز کے لیے ہے۔ معاذ بن عبداللہ جہنی[3] سے روایت ہے انھیں جہینہ قبیلہ کے ایک شخص نے خبر دی کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر کی نماز میں ﴿اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ﴾ دونوں رکعتوں میں پڑھتے ہوئے سنا ، مجھے اس بات کا علم نہیں کہ آپ بھول گئے تھے یا جان بوجھ کے ایسے کیا اَمام ا بو داؤد نے اس حدیث پہ یہ باب قائم کیا ہے۔ (دو رکعتوں میں ایک ہی سورت دہرانے کا بیان) [4] راوی کا یہ کہنا میں یہ نہیں جانتا آپ بھو ل گئے یا جان بوجھ کے ایسا پڑھا معاذ جہنی کا یہ قول محل اشکال ہے کہ آپ نے اسی سورت کو دوسری رکعت میں د ہر ایا، ہم کہتے ہیں: آپ کا یہ فعل شرعی جواز کے لیے ہے کیوں کہ (اللہ کی طرف سے) اس کا اقرار کیا گیا ہے آپ اگرچہ بھول ہی کیوں نہ گئے ہوں، جیسا کہ آپ نے فرمایا، (میں بھولتا ہوں یا بھلایا جاتا ہوں تاکہ (ہر دو پہلو میں) میری سنت کو اختیار کیا جائے) [5] تاہم اگر یہ حکم شرعاً جائز نہ ہو تو پھر اس کا اقرار بھی نہیں کیا جاتا۔
[1] دیکھیے معالم السنن خطابی (1/387). [2] النسائی (2/158). [3] معاذ بن عبداللہ خبیب جھنی مدنی ثقات میں سے ہیں۔ (تھذیب التھذیب 10/191). [4] ابو داؤد (1/215) دیکھیے معالم السنن خطابی (1/387). [5] ام مالک کی بلا غات میں سے ہے ۔ المؤطا (1/100).