کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 164
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے فلاں شخص کی طرح کسی کے پیچھے نماز نہیں پڑھی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مشابہ ہو اور ایک روایت میں ہے، تمہارے امام سے ۔ سلیمان کہتے ہیں، وہ ظہر کی پہلی دو رکعتیں لمبی پڑھاتے اور دوسری دو ہلکی ، عصر کی نماز ہلکی پڑھاتے اور مغر ب میں قصار مفصل،عشامیں اوساط مفصل اور صبح میں طوال مفصل کی تلاوت فرماتے۔ ٭ ایک روایت میں ہے، عشا کی نماز میں ﴿وَالشَّمْسِ وَضُحٰہَا﴾ اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت کرتے اور صبح کی نماز میں دو لمبی سورتیں پڑھتے۔ [1] ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جس امام کی طرف اشارہ کررہے ہیں وہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ ہیں۔ راوی حدیث زید بن اسلم نے خود اس کی وضاحت کی ہے[2] اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ اکثر اوقات میں ہلکی نماز ہی پڑھاتے تھے اور بیشتر مواقع پر مفصل سورتوں کی ہی قراءت فرماتے۔ عمر وبن شعیب رضی اللہ عنہ عن أبیہ عن جدہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:مفصل سورتوں میں سے ہر چھوٹی بڑی سورت کے ساتھ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرضی نمازوں میں امامت کرواتے ہوئے سنا ہے۔[3] امام ترمذی فرماتے ہیں: عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، انھوں نے ابو موسیٰ کو لکھا کہ صبح کی نماز میں طوال مفصل پڑھا کرو۔ترمذی فرماتے ہیں: اسی پر اہل علم کا عمل ہے اور یہی قول سفیان ثوری، ابن مبارک اور شافعی کا ہے۔[4] عبدالرزاق سفیان ثوری سے اور وہ علی بن زید بن جد عان عن حسن وغیرہ روایت کرتے ہیں: عمر رضی اللہ عنہ نے ابو موسیٰ کو لکھا کہ مغرب میں قصار مفصل، عشا میں اوساط مفصل اور صبح کی نماز
[1] مفصل کی وضاحت آئندہ صفحات پر آرہی ہے.  النسائی (2/167). [2] ایضاً. [3] ابو داؤد (معالم السنن 1/387). [4] الترمذی (2/110).