کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 153
ہوں گے‘‘ تواس قدر روئے کہ ناک سے آواز جاری ہوگئی۔ [1] عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ روئے تو ان کی اہلیہ بھی رونے لگی، انھوں نے اس سے پوچھا تجھے کس چیز نے رلایا ہے؟ تو اس نے کہا، جس چیز نے آپ کو رلایا ہے۔ انہوں نے کہا مجھے تو اس بات نے رونے پر مجبور کر دیا کہ مجھے آگ (جہنم) پر سے گزرنا ہے پس میں نہیں جانتا کہ میں کامیاب ہونے والوں میں سے ہوں یا نہیں؟[2] ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نماز میں یہ آیت کریمہ پڑھی: ﴿فَمَنَّ اللّٰہُ عَلَیْنَا وَوَقٰنَا عَذَابَ السَّمُومِ﴾ (الطور: 27) ’’پس اللہ تعالیٰ نے ہم پر بڑا احسان کیا اور ہمیں تیز و تند گرم ہواؤں کے عذاب سے بچالیا۔‘‘ تو رونے لگ گئی اور دعا کرنے لگی: اے اللہ مجھ پر بھی احسان فرماا ور مجھے تیز و تند گرم ہوا کے عذاب سے بچا لے تو بہت احسان کرنے والا ہے ۔ [3] ابو صالح سے روایت ہے جب یمن والے ابو بکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ان کے پاس آئے تو قرآن کی تلاوت سن کر رونے لگے ، ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم بھی ایسے تھے لیکن پھر ہمارے دل سخت ہوگئے۔[4] عبداللہ بن عروہ بن زبیر[5] کہتے ہیں: میں نے اپنی دادی اسما سے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] مختصر قیام اللیل مروزی:61ص ، اس کا معنی یہ بھی ہے کہ شدت گریہ زاری سے آواز بند ہوگئی. [2] ابو عبید:25ص المروزی قیام اللیل (المختصر62). [3] مصنف ابن ابی شیبہ (2/211) قیام اللیل مروزی (المختصر 62). [4] ابو عبید22 ص۔ یہ ابو صالح شاید السماّن ہیں ان کا نام ذکوان ہے، ان کو ابو صالح الزیات بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ یہ مدینہ سے کوفہ تک گھی اور تیل سپلائی کرتے تھے۔ 101ھ میں فوت ہوئے۔ (مشاھیرعلما ء الامصار75ص). [5] ابو بکر اسدی ثقہ ، ثبت فاضل، ان کی ولادت 45 ھ میں ہے ، بنواُمیہ کی خلافت کے آخر تک زندہ رہے۔ (تقریب 1/433).