کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 151
(شیطان) اور اس کی اولاد کو مجھے چھوڑ کر اپنا دوست بنا رہے ہو؟ حالاں کہ وہ تم سب کا دشمن ہے۔[1] عبداللہ بن اَبی ملیکہ کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ سے مدینہ اور مدینہ سے مکہ کا سفر کیا ، آپ دو رکعتیں پڑھتے جب کہیں قیام فرماتے نصف شب کا قیام کرتے جس میں ٹھہر ٹھہر کر حرف بہ حرف رو رو کر اس آیت کی تلاوت کرتے: ﴿وَجَاء تْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذَلِکَ مَا کُنتَ مِنْہُ تَحِیْدُ﴾ ’’اور موت کی بے ہوشی حق لے کر آپہنچی یہی ہے جس سے تو بدکتا پھرتا تھا۔‘‘[2] ابو وائل[3] کہتے ہیں: ہم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکلے تو ہمارے ساتھ ربیع بن خیثم[4] بھی تھے، ہم ایک لوہار کے پاس سے گزرے تو عبداللہ بن مسعود کھڑے ہو کر اس کے لوہے کو آگ میں ڈالنے کا منظر دیکھنے لگے، ربیع نے بھی اس کی طرف دیکھا کہ لوہا پگھل کر اس میں گرنے لگا ہے پھر عبداللہ چلے یہاں تک کہ ہم فرات کے کنارے ایک جگہ (أقون) [5] پہ آئے تو وہاں بھی عبداللہ بن مسعود نے آگ بھڑکتی دیکھی، اسے دیکھ کر ان آیات کی تلاوت کی: ﴿وَإِذَا أُلْقُوا مِنْہَا مَکَاناً ضَیِّقاً مُقَرَّنِیْنَ دَعَوْا ہُنَالِکَ ثُبُوراً۔لَا تَدْعُوا الْیَوْمَ ثُبُوراً وَاحِداً وَادْعُوا ثُبُوراً کَثِیْراً﴾ (الفرقان: 12، 13)
[1] شعب الایمان (5/22). [2] سورہ ق: 19 اور یہ روایت حلیۃ الاولیاء (1/327) اور مصنف ابن ابی شیبہ (14/61) اور بیہقی کی شعب 5/23 میں ہے. [3] شقیق بن سلمہ اسدی. [4] ربیع بن خثیم ثوری تمیمی ابویزید، اہل کوفہ کے عابدوں میں سے ہیں، کوفہ میں ہی 63ھ کو فوت ہوئے۔ (مشاہیر علماء الامصار99ص). [5] فضائل قرآن ابو عبید کے نسخہ المانیامیں۔ (أثور) لکھا ہے جب کہ اس کو ہم نے، نسخہ ظاہر یہ نمبر 7617 سے صحیح کر کے لکھا ہے.