کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 148
گواہی دیں گے تو کچھ ان میں راہ راست پہ ہوں گے جبکہ کچھ عذاب کے مستحق ٹھہریں گے۔ سلف صالحین کا عمل بھی اسی طرح ہے ’’رضی اللہ عنہم ‘‘وہ بھی اپنے پیغمبر کی اقتدامیں قراءت قرآن کے وقت یوں روتے کہ ان پہ خوف و بکا کا منظر طاری ہو جاتا،خوف وخشیت اور امید ومحبت کے ساتھ فہم و بصیر ت کامظاہرہ ہوتا جیساکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِیْنَ إِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوبُہُمْ وَإِذَا تُلِیَتْ عَلَیْہِمْ آیَاتُہُ زَادَتْہُمْ إِیْمَاناً وَعَلَی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُون، الَّذِیْنَ یُقِیْمُونَ الصَّلاَۃَ وَمِمَّا رَزَقْنَاہُمْ یُنفِقُون، أُوْلَئِکَ ہُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقّاً لَّہُمْ دَرَجَاتٌ عِندَ رَبِّہِمْ وَمَغْفِرَۃٌ وَرِزْقٌکَرِیْمٌ،﴾ (الانفال: 2 تا 4) ’’پس ایمان والے توایسے ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالی ٰ کا ذکر آتا ہے توان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنا ئی جاتیں ہیں تووہ آیتیں ان کے ایمان کو اورزیادہ کر دیتی ہیں اور وہ لوگ اپنے رب پہ توکل کرتے ہیں نماز کی پابندی کرتے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے مال سے خرچ کرتے ہیں یہی توسچے مومن ہیں ان کے لیے ان کے رب کے پاس مغفر ت اور عزت کی روزی ہے ۔‘‘ اور یہ سب ان لوگوں کی طر ح نہیں جوغفلت والے ہیں اور جن کے دل سخت ہو چکے ہیں وہ غفلت اور بے پرواہی کے ساتھ یو ں تلاوت قرآنی کی سماعت کرتے ہیں کہ ان کے دلوں پہ ناسمجھی کی مہر یں لگی ہوئی ہیں اور نہ ہی ان لوگوں کی طرح جو سماعت قرآن کے وقت چیخ و چلا کر حقیقت کے خلاف تکلف و بناوٹ کے ساتھ رونے دھونے اور بے ہوشی والی کفیت بناتے ہیں ’’نعوذ باللّٰہ من الشیطان‘‘ غور فکر کے بغیر بناؤٹی رونے میں کیا فا ئدہ جب دل میں خشوع نہیں اور جسم میں خوف خدا سے لرزہ نہیں ؟ یہ وہ فن نہیں کہ قرآن کو ذریعہ معاش بنانے والا آیا ت قرآنی کو کم قیمت میں بیچ کر حاصل کرلے گااگر چہ کچھ ایسی روایات