کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 139
میں۔ مدینہ میں۔ لوگوں کو تریسٹھ رکعات اور تین وتر پڑھتے پایا ہے۔[1] امام مالک کہتے ہیں: یہ مسئلہ ہمارے ہاں بہت قدیم ہے۔[2] امام شافعی کہتے ہیں: میں نے مدینہ کے لوگوں کو انتالیس اور مکہ کے لوگوں کو تئیس رکعات پڑھتے دیکھا ہے اور اس میں کوئی تنگی والا مسئلہ نہیں۔[3] سلف صالحین کا رکعات کی تعداد میں کثرت کی طرف رجوع لوگوں پہ تخفیف کی غرض سے تھاکیونکہ رکعات کی کم تعداد قیام کے لمبا ہونے کا تقاضا کرتی ہیں اور لوگ ایک جیسے نہیں ہوتے ان میں سے کچھ کمزور اور حاجت مند ہوتے ہیں ، ذرا اس مسئلہ پر غور کریں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قیام اللیل کا سوال ہوا باوجود اس کے کہ آپ نے گیارہ رکعات سے زائد نہیں پڑھیں، جواب ایسا دیا جو تخفیف کا تقاضا کرتا ہے اور وہ ہے دو دو رکعات کے ساتھ زیادہ رکعتیں پڑھنا ، فرمایا’’ رات کی نماز دو دو رکعتیں ہیں،جب تم میں سے کوئی صبح کا خوف محسوس کرے تو اسے چاہیے ایک رکعت ادا کر لے یہ اس کی بقیہ نماز کو وتر بنادے گی۔‘‘[4] لہٰذا یہی لوگوں کے حالات کے زیادہ مناسب ہے اور خاص لوگوں کے لیے وہ عمل زیادہ مناسب ہے( یعنی گیارہ رکعات ) جب اکیلا ہو ۔[5]
[1] مختصر قیام اللیل المروزی، ص:95. [2] فتح الباری(4/253 ). [3] فتح الباری(4/253 ). [4] متفق علیہ: البخاری التھجد (2/45) مسلم: صلاۃ المسافرین(1/516۔ حدیث نمبر:749). [5] بعض لوگوں کا خیال ہے کہ تراویح بیس رکعات بدعت ہے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت سے استدلال کرتے ہوئے ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے‘‘ اور اس لیے بھی کہ یزید خصیفہ کی روایت کہ عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں وہ بیس رکعات پڑھتے تھے ، صحیح نہیں کیونکہ یزید مذکور کے ثقہ یا ضعیف ہونے میں اختلاف ہے۔ میرے خیال کے مطابق یہ سراسر زیادتی ہے اس کو بدعت کہنے کا کسی کو کوئی حق نہیں کیونکہ اس کی اصل موجود ہے جس پر اس مسئلہ کی بنیاد ہے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ’’ رات کی نماز دو دو رکعتیں ہیں ………‘‘ اور مکہ میں تو تابعین کا ایک عرصہ سے اس پر عمل بھی چلا آرہا ہے جب کہ راجح موقف کے مطابق یہ عمل صحابہ سے ثابت بھی ہے ۔ پس سلف صالحین کے ساتھ احتیاط کے ساتھ ادب کو لازم پکڑنا چاہیے۔ اس کو اگر ضعیف بھی مان لیا جائے تو اس کے کئی شواہد بھی ملتے ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے (صلاۃ التراویح عشرین رکعۃ) شیخ اسماعیل انصاری۔ البتہ جو شخص گیارہ رکعات ہلکی پھلکی قراء ت کے ساتھ پڑھتا ہے وہ سنت کو نہیں پہنچ سکتا کیونکہ سنت طویل قراء ت ہے.