کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 12
پس جس طرح اس کی نص اور عبارت صحیح اور متواتر اسناد کے ساتھ درجہ کمال کی صحت کے ساتھ منقول ہے۔ اسی طرح اس کی قرأت کی کیفیت بھی صحیح اور متواتر سند کے ساتھ منقول ہے اور اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ کی عجیب قدرت یہ ہے کہ جب کبھی کسی خطہ میں مسلمانوں نے اس کتاب سے غفلت کا مظاہرہ کیا توا للہ تعالیٰ نے اس کی خدمت میں کسی دوسرے علاقہ کے لوگوں کو لگادیا پس ہمیشہ سے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ایسے لوگ قرآن عظیم کے لیے کام کرتے رہے جن کی بات کو تسلیم کیا جاتا ہے۔
آج ہم الحمد للہ ہر لحاظ سے قرآنی ترقی کے دور کا مشاہدہ کر رہے ہیں، آج مشرق و مغرب کے بلادِ اسلامیہ میں آپ قرآن مجید کی تعلیم کے عروج کو دیکھ سکتے ہیں اور ہمارے ہاں بلاد حرمین ، نجد، اور قصیم وغیرہ اور سعودی عرب کے ارد گرد قرآن مجید کی تعلیم کا اہتمام پورے زور پہ ہے جس کی عملی شکل دیہاتوں اور شہروں کی مساجد میں حفظِ قرآن کے حلقات، وزارۃ المعارف کے تابع حفظ ِقرآن کے مدارس اور پھر اسی سلسلہ مبارکہ کی کڑی اعلیٰ سطحی تعلیم کے لیے 1394ھ میں مدینہ یونیورسٹی میں کلیۃ القران الکریم والدراسا ت الاسلامیۃ کا قیام اور اُم القری یونیورسٹی اور امام محمد بن سعود ریاض یونیورسٹی میں قسم القراء ات کا معرضِ وجود میں آنا ہے۔
پس میں نے بڑی شدت سے اس بات کو محسوس کیا کہ میں ایک ایسی کتاب مرتب کروں جس میں ابتدائی ضروری معلومات کو جمع کروں اور اس میں اہل فن کی اصطلاحات کی وضاحت کروں اور ان کے منہج اور طریقہ کو بیان کروں ، اور اس میں بعض اہم مسائل پر کلام کروں شاید کہ یہ عمل شوق رکھنے والوں کو قریب کرے، مبتدئین کے لیے معاون اور ماہرین کے لیے خوشخبری کا باعث بنے ۔
پس میں نے اس کتاب کو مرتب کیا اور اس کانام ’’سنن القراء ومناھج