کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 11
اللہ تعالیٰ آپ کے صحابہ کرام اور ، آئمہ ء اسلام پر راضی ہو کہ جنہوں نے آپ کی سنت کو اپنایا اور آپ کے طریقے اور نقشِ قدم پر چلے ۔ پس ان سے بڑھ کر آپ کی عزت و توقیر کرنے والا کوئی نہیں اور نہ ہی آپ کی سنت کی اتباع اور طور طریقے کو اپنانے میں کوئی ان کاہمسر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے قرآن مجید کی ترتیل و ترنم میں آپ کی اقتدا و پیروی کا اس قدر اہتمام کیا کہ آپ کی قرات سے اپنے دلوں کو جلا اور اپنے نفوس کو زندگی بخشی ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں خوبصورت آواز اور حسن لہجہ کے ساتھ قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے والوں کی ایک اچھی خاصی تعداد تھی جیسے ابی بن کعب، عبداللہ بن مسعود ، عبداللہ بن قیس اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم وغیرھم ۔
یقینا اس امت نے ، الحمدللہ ، اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو مضبو طی سے تھاما اور اپنے اسلاف کے عمل کو اپناتے ہوئے اس قرآن مجید کی خدمت کا بہت اہتمام کیا اور اس کی بہت زیادہ عظمت و توقیر کی ، اس کے حفظ، تجوید و قرأت، ترتیل، حسن لہجہ اور خوبصورت تلاوت کا بہت اہتمام کیا۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب کو اپنے سینوں میں اٹھایا اور اسی کے ساتھ اپنے گلوں سے سریلی آواز کو بلند کیا ، اپنی مجالس کو آباد کیا اور اس کے ہر گوشے کواس کی اور اس کی تلاوت کی برکت سے منور کیا ، وہ لوگ تو بعض سابقہ کتب کے اوصاف کی مانند تھے کہ ان کی انجیلیں ان کے سینوں میں تھیں۔[1]
پس یہ قرآن باوجود زمانوں کے گزر جانے کے اس طرح عمدہ اور تروتازہ رہا جس طرح نازل ہوا، حفظِ الٰہی اور عنایت ربانی میں محفوظ رہا اور یہ اس کے اعجاز کا ایک پہلو اور اس کی عظمت کی ایک صورت ہے چودہ سو سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود اس کی عبارت کو اس امت نے اسی طرح محفوظ رکھا جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہ نازل ہوا بلکہ اس کی قرأت بھی اسی طرح کی جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرأت فرماتے تھے۔
[1] ابن ابی حاتم نے اس کو روایت کیا ہے، دیکھیے: اتقان فصل17۔ اور 1/185 طبع مصریہ1974 ء.