کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 107
شعبی[1] سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: قراءت سنت ہے ، پڑھو جس طرح تمہارے پہلوں نے پڑھا۔ ابن لہیعۃ[2] سے روایت ہے حدثنا خالد بن ابی عمران عن عروۃ بن زبیر [3] انہوں نے فرمایا قرآن کی قرا ت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں میں سے ایک سنت ہے جیسے تم کو سکھا یا جائے ویسے پڑھو۔ پس کیا ان نصوص کے بعد بھی کسی کو اس مسئلہ میں شک ہے ؟ باقی رہا یہ مسئلہ کہ یہ اسانید کہاں ہے ؟ تو جو بلند ہمت ہے وہ ’’ التیسیر‘‘ اور ’’ جامع البیان‘‘ کے مقدمہ کو پڑھے اور اسی طرح ابن مہران کی ’’ الغایۃ‘‘ ابو معشر طبری کی ’’ سوق العروس‘‘ القلانسی کی ’’ ارشاد المبتدی‘‘ ابن غلبون کی ’’ التذکرہ ‘‘ ابن باذش کی ’’ الإقناع ‘‘ حافظ شمس الدین ابن جزری کی ’’ النشر‘‘ اور اس فن کی دیگر کتابوں کا مطالعہ کرے علاوہ ازیں یہ اسانید آج اس زمانہ میں بھی اہل فن کے پاس موجود ہیں۔ [5]… قرآنی نصوص اور احادیث نبویہ شرطِ ادا اور احکام تجوید کے اہتمام میں وجوب پہ دلالت کرتی ہیں ان نصوص میں سے: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًا﴾ (المزمل: 4) ’’ اور قرآن مجیدکو ترتیل کے ساتھ پڑھیے۔‘‘ ابن جریر نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے ’’بینہ بیاناً‘‘ یعنی اس کو خوب وضاحت کے ساتھ پڑھیے۔[4] اور یہ وضاحت و فصاحت مشروط ادا کی رعایت کے بغیر ممکن
[1] عامر بن شراحیل شعبی ، امام مشہور،کوفہ کے کبار تابعین میں سے ہیں، 105 ہجری میں فوت ہوئے۔ (مشاہیرعلماء الامصار:ص65 ). [2] عبداللہ بن لھیعۃ بن عقبہ حضرمی ابو عبدالرحمان مصری۔ (التقریب 1/444 ). [3] عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے بھائی ، آپ کی والدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق ہیں ، مدینہ کے فاضل تابعین میں سے ہیں۔ ( علماء الامصار،ص:64). [4] تفسیر ابن جریر طبع بولاق 29/80 .