کتاب: تلاوت قرآن میں قراء کرام کے اسالیب - صفحہ 10
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الحمدللّٰہِ رب العالمین، والعاقبۃ للمتقین ، والصلاّۃ والسلام علی سیدالأنبیاء والمرسلین وعلٰی آلہٖ وصحبہ أجمعین أمّا بعد!
تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے قرآن سکھایا ، انسان کو پیدا کیا ، اسے قوت گویائی نصیب فرمائی ، اپنے بندہ پہ کتاب فرقان کو نازل کیا تاکہ وہ تمام جہان والوں کو ڈرانے والے بن جائیں ۔ درودوسلام اس کے بندے اور رسول جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم پہ جن کو اللہ تعالیٰ نے راہ نمائی کرنے والا، خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا اور آپ کو اللہ کے حکم سے اس کی طرف بلانے والا روشن چراغ بنایا، جس نے لفظ (ضاد) کو فصیح نطق سے ادا کیا قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھا، اللہ تعالیٰ کسی شے کی آواز کو اتنی توجہ سے نہیں سنتا جس توجہ سے اپنے نبی کی بہترین آواز کو قرآن پڑھتے ہوئے سنتا ہے، کیا آپ نے جبیربن مطعم رضی اللہ عنہ کے اس قول کو نہیں سنا: ’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب میں سورہ طور کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، پس میں نے آپ سے زیادہ خوبصورت آواز اور قراءت کسی کی نہیں سنی … فرماتے ہیں جب میں نے آپ کی یہ قرأت سنی:
﴿اَمْ خُلِقُوا مِنْ غَیْرِ شَیْئٍ اَمْ ہُمْ الْخَالِقُوْنَ ﴾ (الطور: 35:52)
’’کیایہ بغیرکسی (پیداکرنے والے)کے خودبخودپیداہوگئے ہیں؟ یایہ خود پیدا کرنے والے ہیں؟‘‘
تو مجھے یوں لگا کہ میرا دل پھٹ گیا ہے۔
اور بخاری شریف کی روایت میں ہے:
’’قریب تھا کہ میرا دل پرواز کر جاتا۔‘‘[1]
[1] بخاری: کتاب الاذان (1/194) ،مسلم:کتاب الصلاۃ.