کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 94
في المصحف عبادة، لكنه يكره لما فيه من التئبه بأهل الكتاب.)) (عمدة القاري:2/757) ”نماز میں قرآن دیکھ کر پڑھنے سے حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک نماز فاسد ہوگی، کیونکہ یہ عمل کثیر ہے، جس سے خشوع اور نماز کی ہیئت بگڑ جاتی ہے۔ امام ابو یوسف اور امام محمد فرماتے ہیں: قرآن میں دیکھنا عبادت ہے اس لیے نماز درست ہے، لیکن مکروہ ہوگی، کیونکہ اس میں اہل کتاب سے مشابہت ہے۔ وہ کتاب سے دیکھ کر ہی نماز پڑھتے ہیں۔ “ ((امام قرأ في المصحف فصلاته فاسدة، قال أبو يوسف و محمد تامة، ويكره )) (الجامع الصغير للامام محمد، ص:15 طبع مصر) ”حضرت امام صاحب کے نزدیک مکمل ہوگی، لیکن مکروہ۔ “ حضرت عائشہ اور اکابر ائمہ تابعین کے عمل کے باوجود دل مانتا ہے کہ مصحف میں پڑھنا ٹھیک نہیں۔ یہ واقعی عمل کثیر ہے(عمل کثیر کی کچھ حد ہو!)اوراق کی الٹ پلٹ اور صفحات کی طرف توجہ اور حفاظت سے واقعی نماز کی طرف صحیح اور مناسب توجہ نہیں رہے گی، اس لیےمناسب یہی ہے کہ جہاں تک ہو سکے یہ تکلف نہ کیاجائے اور حفظ سے پڑھا جائے۔ اہل کتاب سے تشابہ کی وجہ تو سمجھ میں نہیں آتی، اگر یہ شرعاً درست ہے تو تشابہ کیا ہوا؟اور جب آپ پڑھنا شروع کردیں گے تو پھر اہل کتاب کا آپ سے تشابہ ہو جائے گا۔ تاہم دوسرے نمبر پر یہ وجہ بھی مان لی جائے تو اس سے دواصل سمجھ میں آتے ہیں: 1۔ نماز میں عمل کثیر نہیں ہونا چاہیے نماز سے توجہ ہٹ جائے گی۔ 2۔ غیر مسلم قوموں کے ساتھ تشبہ سے بچنا چاہیے۔ اب دوسرا نکتہ سنیے۔۔۔ ! ((لو نظر المصلي الي المصحف، وقرأمنه فسدت صلاته، لا