کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 86
شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ ان کے رفقا اور ان کے متوسلین نے اس اندھیرے میں ایک روشنی کے مینار کی طرف توجہ دلائی اور وہ فقہائے محدثین کا طریق تھا۔ شاہ صاحب ہندوستان کی حنفیت اور ابن حزم کی ظاہریت کو فقہائے محدثین کے دامن میں پناہ دینا چاہتے تھے۔
ہندوستان کے اہل توحید، حنفی یا اہل حدیث کو شاہ ولی اللہ سے کوئی صحیح نسبت ہےتو حنفیت خالصہ اور ظاہریت محضہ سے بچ کر انھیں فقہائے محدثین کا طریق اختیار کرنا چاہیے، اس دور میں اسلام کی یہ سب سے بڑی خدمت ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اتباع حق، عمل اور اعتقاد میں اعتدال کی توفیق دے۔
آئندہ اوراق میں یہ ظاہرکرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ مختلف اذہان کے غلو میں صالح تحریکات نے کیا کردار نمایاں ادا کیا؟ تحریکات سلفیہ نے مختلف ادوارمیں کیا اصلاحات فرمائیں؟ فقہائے اسلام نے کیا خدمات انجام دیں؟صوفیہ نےکیا کیا اور ان تینوں اذہان پر شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کی اصلاحی کوششوں نے کیا اثر ڈالا؟
اہلحدیث:
شروع شروع میں لفظ”اہلحدیث“کا مقصدیہ تھا کہ اجتہادی اُمور میں تقلید اور جمود کو دین میں پنپنے کا موقع نہ دیا جائے، بلکہ صحابہ اور ائمہ اسلام کے اجتہاد سے وقت کے مصالح کے مطابق فائدہ اٹھایا جائے اور فقہی فروع میں جمود اور فرقہ پروری کی حوصلہ افزائی نہ ہونے پائے۔ اصل نظر کتاب اللہ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر مرکوز ہے۔
کتاب و سنت میں اگر کسی مسئلے یا وقتی حادثے کے متعلق صراحت موجود نہ ہو تواس کا فیصلہ محض کسی شخصی رائے کے مطابق نہ ہو، یا کسی علاقے کے علما اپنے مخصوص افکار امت پر نہ ٹھونس دیں، بلکہ اصل مطمح نظر صحابہ اور اسلاف کرام کی وسعت نظر ہو۔ جمود اور شخصیت پروری سے اُمت میں ضیق نہ پیدا کیا جائے۔
جب نصوص نہ ہوں، کتاب و سنت میں احکام صراحتاً نہ ملیں تورائے یا اجتہاد کے