کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 82
والتسبيح والزهاد فيما سوى ذلك ويسمونهم الحسيديم" [1] ”یہود میں اس وقت تین گروہ تھے۔ فقہا تھے، جن کو وہ فروشیم کہتے تھے، ربانیین بھی انھی کانام ہے۔ بعض ظاہری تھے جو کتاب کے الفاظ کو مانتے تھے، ان کا نام صدوقیہ تھا اور انھیں قرابھی کہا جاتا تھا۔ ایک گروہ فقرا اور زاہدوں کا تھا، انھیں تسبیح و تہلیل کے سوا کسی چیز سے رغبت نہ تھی، ان کو حسیدیم کہا جاتا تھا۔ “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((لَتَتَّبِعُنَّ سَنَن مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ))[2] ”تم پہلے لوگوں کے قدم بہ قدم چلو گے۔ “ مختلف ذہن: آج اسلام میں بھی تینوں کے آدمی موجود ہیں۔ بعض شریعت پر غائر نظر رکھتےہیں اور دین کے مصالح ہمیشہ ان کے پیش نظر رہتے ہیں۔ کچھ ظاہربین ہیں، جن کی نظر بالکل سطحی ہے، اور زاہدوں کا گروہ تو پورے ملک کے ذہن پر چھارہا ہے۔ خانقاہی نظام ابتدا میں کسی قدر اچھا تھا، اس کی تفصیلات معلوم ہیں۔ اب ظاہر ہے کہ اکثر بدعات انھیں کے قدموں سے اٹھتی ہیں اور بدعی فتنوں کا مرکز یہی لوگ ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد صحابہ میں فقہا بھی موجود تھے، اہل ظاہر بھی، زاہد اور اتقیا بھی پائے جاتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امت میں مختلف طبقات رہے اور یہ قسمیں اہل فکرمیں موجود رہیں، لیکن اس میں کبھی بے اعتدالی ہو جاتی۔ جمود
[1] ۔ تاريخ ابن خلدون(2/122) [2] ۔ صحيح البخاري رقم الحديث(6889) صحيح مسلم رقم الحديث (2969) ولفظه ((لَتَتَّبِعُنَّ سَنَن مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ شبراً شبراً وذراعاً بذراعاً )) نیز ایک روایت میں ہے: ((لَتَملكن سَنَن مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ))۔۔۔ (المستدرک :1/219)