کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 81
تحریک اہلحدیث کا مدّ وجزر
اورحضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی کے اثرات
علامہ ابن خلدون نے لکھا ہے کہ پہلی امتوں میں بھی مختلف ذہن تھے۔ بعض الفاظ کے ظاہری مفہوم پر اعتماد کرتے تھے، بعض کی توجہ اسباب وعلل کی طرف ہوتی تھی، وہ الفاظ کو صرف ذریعہ سمجھتے تھے، کچھ لوگ اس عالم کون و فساد میں دین اور دنیا دونوں کو حاصل زندگی سمجھتے تھے۔ کچھ ترک دنیا اور زہد و ورع کو حاصل مقصد خیال کرتے تھے۔ معلوم ہے کہ اپنی اپنی جگہ یہ سب چیزیں درست ہیں، اور اس کار خانہ حیات و موت میں نہ الفاظ سے گریز ممکن ہے نہ اسباب و علل کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔ اس دنیا میں رہ کر دنیا اور اس کی ضروریات سے بالکلیہ دامن کشی نہ شریعت کا مقصد ہے اور نہ دنیا پرستی اور اس کی طلب میں جنون کی حد تک بھاگ دوڑ صحیح راہ عمل ہے۔ غلو کسی میں آئے، اس میں خرابی پیدا ہوگی۔ اسلام اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ((فداه روحي))نے اس میں اعتدال کی طرف راہنمائی فرمائی ہے۔
"قال ابن كريون: وكان اليهود في دينهم يومئذ ثلاث فرق. فرقة الفقهاء وأهل القياس ويسمونهم الفروشيم وهم الربانيون، وفرقة الظاهرية المتعلقين بظواهر الألفاظ من كتابهم ويسمونهم الصدوقية وهم القراؤون، وفرقة العباد المنقطعين للعبادة