کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 77
پیش لفظ ((الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ والصلاة والسلام علي رسوله مُحَمَّد خاتم النبيين وَعَلَي أَصْحَابِهِ واتباعه أَجْمَعِيْنَ أَمَّا بَعْدُ)) میں مسلسل لکھنے کا عادی نہیں۔ پیدائشی طور پر ذہنی میلان دین کی طرف ہے اور عقیدہ سلف سے طبعی شغف۔ تعلیم و تربیت بھی اسی نہج پررہی۔ انگریزی تعلیم اور حضری مدارس سے نہ تاثر ہے نہ انس۔ اگر کبھی ضرورت ہو تو مذہبی مسائل ہی پر لکھتا ہوں۔ جہاں تک اپنے متعلق خیال ہے، میں مناظر نہیں ہوں، نہ آج کے رسمی مناظرات سے طبیعت آشنا ہے، اس لیے حوالوں میں کاٹ چھانٹ، تراجم میں حسب مطلب قطع و برید کی قطعاً عادت نہیں۔ مسلک اہل حدیث سے محبت ہے اور فن حدیث سے بلحاظ طالب علم کچھ تعلق، اور اسی ماحول میں کم و بیش کچھ لکھنے کا موقع ملا ہے۔ حدیث کی اساس چونکہ قرآن ہے، اس لیے قرآن عزیز کے ساتھ بھی اسی قسم کا تعلق ہے، بلکہ قرآن کو سنت سے قطع کر کے سمجھنے کی کوشش کرنا مجھے سمجھ میں نہیں آیا۔ مجھے معلوم ہے کہ کئی سال سے ہمارے ملک میں انکار حدیث کی تحریک چل رہی ہے اور کئی مراحل سے گزری ہے، اور اس کے محرکین نے وقت کے تقاضوں کے مطابق کئی لباس بدلے ہیں۔ میں نے ابتدا میں یہ لٹریچر بطور طالب علم تحقیق کی نظر سے پڑھا، اب مجھے اس تحریم اور اس لٹریچر سے نفرت ہے، اس شغل کو اضاعت وقت سمجھتا ہوں، صلاۃ القرآن، بیان القرآن، طلوع اسلام، [1]یہ اس تحریک کی بے چارگی کے مختلف
[1] ۔ صلاۃ القرآن، عبداللہ چکڑالوی کی تصنیف، بیان القرآن، مولوی احمددین امرتسری کی تالیف اور طلوع اسلام، یہ غلام احمد پرویز کا جاری کردہ ماہنامہ ہے، جو انکار حدیث کا علمبردار ہے۔