کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 62
”تحریکِ آزادیِ فکر“ کی دو اشاعتوں کا ذکرپچھلی سطور میں آچکا ہے، پہلی اشاعت کے مقابلے میں دوسری اشاعت میں اضافہ تھا۔ اسی کتاب کی ایک اشاعت چند برس قبل دہلی سے بھی شائع ہوئی تھی، لیکن اس میں دوسری اشاعت کے اضافہ شدہ حصے نہ تھے، جبکہ مجھے ان مباحث کا شدت سے انتظار تھا۔ جب مجھے مکتبۃ الفہیم، مؤ کے ذمے داران برادران عزیزان شفیق الرحمٰن و عزیز الرحمٰن کی زبانی معلوم ہوا کہ ”تحریکِ آزادیِ فکر“ کا ایک مکمل اور محقق ومصحح اڈیشن ان کے مکتبے سے شائع ہونے والاہے تو مجھے بہت زیادہ مسرت ہوئی، مگر جب عزیزان موصوف نے بتایا کہ مجھے اس کی تقدیم بھی لکھنا ہے تو مسرت، تامل میں بدل گئی۔ وجہ یہ ہے کہ مذکورہ کتاب کے مصنف کا علمی مقام او رمسائل کی شرح وتوضیح میں ان کا انداز متقاضی تھا کہ موصوف کاہم پلہ یا ان کے تلامذہ کی نسل کا کوئی عالم اس تقدیم کی ذمے داری قبول کرے، لیکن ایسا نہ ہوسکا اور کتاب کے عربی مترجم کےسریہ بوجھ آگیا اور اب تقدیم کی سطریں آپ کے سامنے پیش ہیں۔ مکتبۃ الفہیم، مؤ سے متعلق میرے تاثرات پہلے شائع ہوچکے ہیں، میں اس مکتبے کے لیے اپنا کلمۂ خیر جماعتی تاریخ کے رمز شناس ڈاکٹر بہاء الدین صاحب کو بھی لکھ چکا ہوں اور یہ ادائے فرض کے طور پر تھا۔ مکتبے پر کوئی احسان نہ تھا۔ مکتبے کی تجارتی حیثیت جو بھی ہوں، لیکن اپنے اشاعتی مواد کے انتخاب میں اس نے جس سلامتی فکر کا ثبوت دیا، وہ قابلِ تعریف ہے۔ مذہبی حلقے کو جس طرح کے لٹریچر کی ضرورت ہے اور کتاب وسنت کی دعوت کی اشاعت میں جو کتابیں مثبت کردار ادا کرتی ہیں، ان کی فراہمی میں اس مکتبے کا کردار اہم ہے۔ مکتبے کا یہ اہتمام بھی ہے کہ کتابوں کو تصحیح وتخریج کے ساتھ شائع کیاجائے، تاکہ قاری کو مواد کے استناد پر اطمینان حاصل رہے۔ زیر نظر کتاب کی اشاعت پر میں متکبۃ الفہیم کے ذمےداروں کو مبارک باد پیش