کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 54
صوفی تو اپنے خیال سے اپنی استعداد کے مطابق قرآن کا مطلب بیان فرما لیں، مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو روک دیاجائے کہ آپ قرآن کے متعلق کچھ نہیں فرماسکتے، یہ عجیب بات ہے۔ “( ص:100) خبرواحد سے قرآن کی تخصیص سورت نساء کی آیت (23) میں ایک جملہ﴿وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ﴾کا ہے۔ محدثین نے حدیث”خمس رضعات“ سے عموم آیت کی تخصیص فرمائی ہے۔ احناف فرماتے ہیں کہ یہ حدیث خبر ِواحد ہے، اس سے قرآن کی تخصیص نہیں ہوسکتی۔ اس رویے پر مصنف اپنا تاثر ان الفاظ میں بیان فرماتے ہیں: ”رہاخبر ِ واحد کا مظنون ہوناتو یہ بھی کامیاب عذر نہیں۔ خود فقہائے حنفیہ نے قرآن عزیز کی تخصیص کئی مقام پر فرمائی ہے۔ فرضیت جمعہ کے لیے علی العموم سورت جمعہ کی آیت سے استدلال فرمایا گیا ہے۔ غلام، مسافر، عورت وغیرہ کا استثناء خبرِ واحد ہی سے عمل میں آیا ہے۔ ”دیہات کو جمعہ سے مستثنیٰ کرنے کے لیے مرفوع روایت بھی میسر نہیں آسکی، وہاں صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اثر ہی سے قرآن عزیز کی تخصیص کا کام لے لیا گیا۔ ”شاہ صاحب سمجھتے تھے کہ ایسے اصول جن کی ساخت کے ساتھ ان کی شکست کی بنیاد بھی رکھ دی گئی ہو، دین کی بنیاد اور اجتہاد وتفقہ کی اساس نہیں قرار پاسکتے اور حضرت ائمہ اصول اور فقہائے حنفیہ آیت کے اس احترام کو بھی قائم نہ رکھ سکے۔“ (ص:108۔ 109) خیر سگالی اور مفاہمت: نظریہ اور تجاویز کا میدان وسیع ہے، لیکن عملی منظر نامہ بہتر نہ ہوتو تجویزوں سے