کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 527
کیا شرم گاہ قرآن سے افضل ہے؟قرآن سے نماز فاسد ہے، شرم گاہ کے ملاحظے سے نماز پر کوئی اثر نہ پڑے۔ شامی اور مراتی الفلاح میں بھی یہ مسئلہ موجود ہے۔ [1]جو توجیہ آپ کے بزرگ اس کے لیے کریں گے، اسی قسم کا عذر سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ کے لیے بھی ہو گا۔
دوسرا مسئلہ:
((قَالَ الْإِمَامُ بَعْدَ شَهْرٍ كُنْت مَجُوسِيًّا فَلَا إعَادَةَ عَلَيْهِمْ، وَلَوْ قَالَ صَلَّيْت بِلَا وُضُوءٍ أَوْ في ثوب نجس أعادوا إن كان متيقنا)) (الاشباہ، ص:720)
”اگر امام ایک ماہ امامت کے بعد کہتا ہے کہ میں مجوسی تھا، مقتدی کو نماز لوٹانے کی ضرورت نہیں لیکن اگر امام کہے کہ میں نے بے وضو یا پلید کپڑے میں نماز پڑھائی ہے تو بصورت یقین بے وضو نماز لوٹانی پڑے گی۔ “
اب اگر آپ پر یہ الزام لگایا جائے کہ آپ مجوسی آتش پرست کو بے وضو مسلمان سے بہتر سمجھتے ہیں، آپ اسے پسند کریں گے؟ اگر یہاں فقہا رحمہم اللہ کی توجیہات صحیح سمجھی جا سکتی ہیں تو سید احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ارشاد کی بھی توجیہ ہو سکتی ہے۔ آپ اپنے علماء سے دریافت فرمائیں۔ مجھے خطرہ ہے، اگر آپ نے مسائل میں تحقیق شروع کی تو محلےمیں آپ کا مقاطعہ کرایا جائے گا اور مسجد میں آپ کا داخلہ بند ہو جائے گا۔
ہم جس طرح ائمہ اربعہ اور فقہائے مذاہب کو اپنا بزرگ سمجھتے ہیں، ان کے علوم سے فائدہ اٹھاتے ہیں، اسی طرح سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا عبدالحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو بھی باوجود حنفی ہونے کے اپنا بزرگ اور عالم سمجھتے ہیں، ان کی جو باتیں قرآن و حدیث اور مصالح کے مطابق ہوں انھیں قبول کرتے ہیں۔ جو سمجھ میں نہ آئیں، انھیں نظر انداز کر دیتے
[1] ۔ رد المختار(1/629) مراتی الفلاح (ص:152)