کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 526
ضرورت ہی نہیں سمجھتے؟آپ کے ہاں کافر، مشرک، یہودی، عیسائی، مجوسی کے تصور میں فرق نہیں، سب یکساں ہیں آپ کے سوال کے آخری حصے سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کے ہاں کوئی چارہ نہیں۔ بہر حال سید صاحب رحمۃ اللہ علیہ نماز میں خشوع ضروری سمجھتے ہیں اور خیالات اور وسوسوں کو ناپسند کرتے ہیں۔ وسوسوں میں بھی فرق کرتے ہیں، بعض زیادہ مضر اور بعض کم، اور اس میں مقابلہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات اور (معاذ اللہ) گاؤوخر میں نہیں، بلکہ اچھے اور برے مضر وسوسوں میں مقابلہ ہے۔
ایک فقہی نظیر:
ذہن کو صاف کرنے کے لیے میں چاہتا ہوں کہ آپ فقہائے حنفیہ رحمہم اللہ کی ایک دو تصریحات پر غور فرمائیں:
((لونظر المصلي الي المصحف وقرا فسدت صلاته لا الي فرج امراة لشهوة لان الاول تعليم وتعلم فيها لاالثاني)) (الاشباه والنظائر، ص:770)
” اگر نماز پڑھنے والا قرآن میں دیکھ کر پڑھے تو اس کی نماز(احناف کےنزدیک) فاسد ہو جائے گی، کیوں کہ اس میں تعلیم و تعلم ہے، لیکن اگر عورت کی شرم گاہ کو شہوت سے دیکھے تو نماز فاسد نہیں ہو گی۔ “
مولوی احمد رضا صاحب لکھتے ہیں:
”عورت کو طلاق رجعی دی تھی، ہنوز عدت نہ گزری، یہ نماز میں تھا کہ عورت کی فرج داخل پر نظر پڑگئی اور شہوت پیدا ہوئی، پھر رجعت ہو گئی اور نماز میں فساد نہ آیا۔ “(فتاوی رضویہ: 1/67)
مولوی صادق صاحب اور دوسرے بریلوی مولوی صاحبان سے دریافت فرمائیں :