کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 522
کتاب کے مصنف ہیں نہ اس باب کے مترجم، یہ تو تاجر کتب حضرات کی ہوشیاری ہے کہ انھوں نے شہرت کی وجہ سے کتاب پر شاہ اسماعیل صاحب کانام لکھ دیا اور بریلوی حضرات کی لا علمی کا نشانہ بن گئے، حالانکہ وہ بے چارے بالکل بے قصور ہیں اور شاہ صاحب کے نام اور اہل حدیث ہونے کی وجہ سے جماعت اہل حدیث بھی بدنام ہو گئی، حالانکہ ہماری کسی کتاب میں یہ مسئلہ مرقوم نہیں۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ ہم ان بزرگوں کو اختلاف مسلک کے باوجود نیک اور بزرگ سمجھتے ہیں، لیکن ان کو پیغمبر یا اپنا امام نہیں مانتے، ان میں سے بعض حضرات کی اور بھی تصنیفات ہیں جن میں ہر قسم کے مسائل پائے جاتے ہیں، ان میں غلط بھی ہیں اور صحیح بھی، ہم ان حضرات میں سے کسی کے مقلد نہیں، ان کو اچھے عالم اور بزرگ سمجھتے ہیں۔ بریلوی حضرات معلوم نہیں، یہ غلط بیانی کیوں کرتے ہیں کہ یہ حضرات ہمارے امام ہیں؟ آپ یقین فرمائیں، ان کی کتابیں ہمارے لیے حجت ہیں نہ یہ بزرگ ہمارے امام، اب ہمارا فرض نہیں کہ میں اصل عبارت کی تشریح کروں یا مغالطے کا اظہار، لیکن آپ کی تسکین کے لیے اصل عبارت اور اس کا مطلب عرض کرنا مناسب سمجھتا ہوں۔ سید احمد رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ نماز پوری توجہ سے ادا ہونی چاہیے، اس میں خیالات اور وسوسوں کو قریب نہیں آنے دینا چاہیے، خصوصاً ایسے خیالات جن سے خدا تعالیٰ کی بزرگی اور عظمت میں فرق آئے، کیونکہ عبادت میں پہلی چیز خدا تعالیٰ سے محبت اور اس کی عظمت اور برتری ہے اور دوسری چیز عبادت میں انسان کا عجز و انکسار اور حاجت مندی کا اظہار ہے، ان دو چیزوں میں جن خیالات سے نقص پیدا ہو، اللہ کی عزت و برتری میں فرق آئے یا انسان اپنے آپ کو بڑا سمجھے اور اس کے دل میں تکبر آجائے، وہ خیالات درست نہیں۔