کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 521
کتابیں عام کتب خانوں میں ملتی ہیں۔ کسی میں یہ عقیدہ موجود نہیں۔ معلوم نہیں بریلوی مولوی صاحبان نے یہ عقیدہ کہاں سے بنایا؟ صحیح بات یہ ہے کہ نماز خشوع اور عاجزی سے پڑھی جائے۔ نماز میں جو کچھ پڑھا جائے، اس کے مفہوم و مطلب کی طرف توجہ رکھنی چاہیے۔ باقی پریشان خیالات سے ہر نمازی بچنے کی کوشش کرے اگر خیالات دل میں آئیں تو دل میں ”اعوذ“یا”لاحول“ پڑھے اور خیالات کی آمد کو روکے۔ [1] غلطی کی وجہ: قربیاً ایک سو سال سے زیادہ عرصہ ہو رہا ہے، ایک بزرگ سید احمد بریلوی ہوئے۔ یہ حنفی المذہب تھے۔ نہایت پرہیزگار ولی اللہ تھے۔ انھوں نے سکھوں اور انگریزوں کے ساتھ جہاد کا فیصلہ کیا۔ بہت سے لوگوں نے ان کے ہاتھ پر بیعت کی۔ بڑے بڑے عالم بھی ان کے مرید تھے۔ اس سلسلے میں مولانا اسماعیل بن شاہ عبدالغنی بن شاہ ولی اللہ اور مولانا عبدالحی بڈھا نوی حنفی ان کے عقیدت مند تھے۔ مولانا اسماعیل صاحب اہل حدیث تھے۔ سید احمد صاحب حنفی بریلوی صوفی بزرگ تھے۔ انھوں نے تصوف میں ایک کتاب لکھوائی، جس کا نام ”صراط مستقیم“ ہے۔ یہ کتاب فارسی میں ہے اس کے چار باب ہیں۔ اس کے دوباب کا ترجمہ مولوی عندالحی صاحب بڈھا نوی حنفی نے کیا ہے، اس کے دوسرے باب میں، جس کا ترجمہ مولانا عبدالحی صاحب نے کیا ہے، ایک ایسی عبارت موجود ہے، جس میں بریلوی حضرات کو مغالطہ ہوا اور وہ عبارت کو صحیح نہیں سمجھ سکے۔ اصل عبارت اور اس کا مفہوم آگے آئے گا۔ لیکن مہربانی فرما کر آپ دو چیزیں ذہن میں رکھ لیں، سید احمد بریلوی رحمۃ اللہ علیہ بھی حنفی ہیں اور مولانا عبدالحی صاحب بڈھا نوی بھی حنفی ہیں۔ شاہ اسماعیل صاحب رحمۃ اللہ علیہ نہ اس
[1] ۔ دیکھیں:صحيح مسلم، رقم الحديث (3203)ولفظه ((فَإِذَا أَحْسَسْتَهُ فَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْهُ وَاتْفِلْ عَلَى يَسَارِكَ ثَلَاثًا))