کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 520
ان کے والد عبدالوہاب عالم ہونے کے باوجود ان کی مخالفت کرتے رہے۔ کئی سال کی محنت اور ہجرت کے بعد آل سعود نے ان کے ساتھ تعاون کیا۔ آہستہ آہستہ لوگوں نے ان کی بات کو سمجھا اور اُن کے والد بزرگوار کو بھی محسوس ہوا کہ ان کا بیٹا صحیح کہتا ہے۔ ان کو طعن کے طور پر لوگ وہابی کہتے ہیں، لیکن دراصل وہ لوگ حنبلی ہیں۔ فقہ میں وہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کو اپنا پیشوا مانتے ہیں۔ جس طرح ہمارے ملک میں عام لوگ حنفی ہیں۔ نجد میں اکثر لوگ حنبلی کہلاتے ہیں۔ وہابی نہ کوئی مذہب ہے اور نہ فرقہ، محض ایک تحریک تھی، جس کا زور بے دینی کی وجہ سے اب ان علاقوں میں ٹوٹ رہا ہے، جس طرح ساری دنیا میں دین داری کم ہو رہی ہے۔ ہمارے بریلوی مولوی جس کے مخالف ہو جائیں، اسے ”وہابی“کہہ کر بدنام کرتے ہیں۔ یہ دراصل سنت انگریز ہے!! ہم لوگ نہ اہل وہاب ہیں نہ وہابی۔ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی مانتے ہیں اور صرف ان کی اطاعت کو نجات کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ چاروں اماموں کو اپنا پیشوا سمجھتے ہیں۔ چاروں فقہی مسالک کو یکساں اور برابر سمجھتے ہیں، ان میں جو مسئلہ قرآن و سنت کے موافق ہو، اسے قبول کرتے ہیں اور ان تمام فرقوں سے اپنے آپ کو الگ سمجھتے ہیں۔ قبر پرستی، بت پرستی، پیر پرستی سے پرہیز کرتے ہیں اور اسے اسلامی تعلیمات کے خلاف سمجھتے ہیں۔ قبروں اور خانقاہوں پر میلوں اور عرسوں کو بھی ناپسند کرتے ہیں اور بزرگوں کو اس طرح فروخت کرنا اور اپنا پیٹ پالنا گناہ خیال کرتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تصور: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز میں تصور کرنا یا نہ کرنا، یہ عقائد کا مسئلہ نہیں۔ عقائد کی کتابوں میں اس کا کوئی ذکر نہیں۔ عقائد کی مشہور کتابیں شرح عقائد نسفی، عقیدہ طحاویہ، شرح عقیدہ اصفہانیہ، عقیدہ صابونیہ، خیالی، عبدالحکیم اور شرح مطالع ہیں۔ یہ عقائد کی