کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 517
اہل وہاب کا مذہب اور نماز میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تصور[1]
گوجرانوالہ، محلہ اسلام آباد کی مسجد کی بنیاد مرحوم حاجی بخش صاحب نے محلے کے بعض دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر رکھی تھی، لیکن اس کے نظم و نسق میں زیادہ دخل بریلوی حضرات کا رہا۔ عام طور پر یہاں کی امامت و خطابت ایسے حضرات کے قبضے میں رہی جو بریلویت کے ترجمان تھے۔ اس کے باوجود کہ وہ اپنے مسلک کے پابند بھی تھے اور مبلغ بھی شہر اور محلے میں باہم مسلمانوں میں منافرت نہ تھی۔ مختلف مکاتب فکر باہم ملتے جلتے تھے۔ ایک دوسرے کی اقتدا میں نماز بھی ادا کر لیتے تھے۔ کوئی بھی کسی کو بری نظر سے نہیں دیکھتا تھا۔ تمام مکاتب فکر کے یکجا جمعہ پڑھنے کا فیصلہ بھی اسی مسجد میں ہوا تھا۔ یہ تحریک مرحوم بابو عطا محمد صاحب کی مساعی اور کار کنوں کی کوششوں کی مرہون منت تھی۔ صاحبزادہ فیاض الحسن بھی ان مجالس میں شریک ہوئے۔ اس وقت صاحبزادہ احراری تھے، بریلویت کا بپتسمه نہیں لیا تھا۔ یہ اجتماعی جمعے کا فی عرصہ تک جاری رہے۔
اب اس مسجد میں کچھ عرصے سے ایک بزرگ ابو داؤد، محمد صادق صاحب امامت و خطابت کے فرائض انجام دے رہے ہیں، ان حضرات کا خمیر کوٹلی لوہاراں کی مٹی سے اٹھایا گیا اور لائل پور کی بریلوی مہر لگا کر انھیں گوجرانوالہ محلہ اسلام آباد میں متعین کیا گیا۔ ہمیں ان حضرات کو زیادہ قریب سے دیکھنے کاموقع نہیں ملا، ان کے اعمال
[1] ۔ ہفت روزہ”الاعتصام“لاہور(3/نومبر1967ء)