کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 510
بلا تعیین شخص مسائل دریافت کرتا ہے اور اپنے فہم اوربساط کے مطابق ان پر عمل کرتا ہے، نہ وہ تقلید کو واجب سمجھے نہ مجتہد کی تلاش میں نکلے۔
8۔ مروجہ مذاہب کی فقہیں ہماری ہیں۔ ہم بلا تخصیص وقت کے تقاضوں اور اپنے فہم کے مطابق قرآن و سنت کی رہنمائی میں ان پر عمل کرتے ہیں، ان سے مسائل انتخاب کرتے ہیں۔ ایک فقہ کا تعیین اصل مرض ہے، جس نے تقلید کی بندشوں کو مضبوط کیا اور فکر و نظر، فہم و شعور کے دروازوں کو مقفل کیا۔ ”زاد المعاد“، نيل الاوطار فتح “، ”الباري بدور الاهلة“، ” دليل الطالب الي ارجع المطالب“، ” فتاوي“ وغیرہ کافی کتابیں اس فقہی نہج پر لکھی گئیں، لیکن تقلید نہ ہونے کی وجہ سے وہ مروجہ فقہوں کا مقام حاصل نہیں کر سکیں، نہ حاصل ہی ہونا چاہیے۔ علماءکو اپنے علم کے مطابق تحقیق کرنی چاہیے، عوام کو بلا تخصیص علما کی طرف رجوع کرنا چاہیے، جس طرح قرون خیر میں لوگ کرتے رہے۔
شاہ ولی اللہ صاحب نے یہ تذکرہ اس طرح فرمایا ہے:
((وبعد القرنين حدث فيهم شيء من التخريج غير أن أهل المائة الرابعة لم يكونوا مجتمعين على التقليد الخالص على مذهب واحد والتفقه له والحكاية لقوله كما يظهر من التتبع بل كان الناس على درجتين العلماء والعامة وكان من خبر العامة أنهم كانوا في المسائل الإجماعية التي لا اختلاف فيها بين المسلمين أو بين جمهور المجتهدين لا يقلدون إلا صاحب الشرع وكانوا يتعلمون صفة الوضوء والغسل وأحكام الصلاة والزكاة ونحو ذلك من آبائهم أو علماء بلدانهم فيمشون على ذلك وإذا وقعت لهم واقعة نادرة استفتوا فيها أي مفت وجدوا من غير تعيين مذهب وكان من خبر الخاصة انه كان من اهل الحديث منهم