کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 508
عام طور پر اعتزال کا شکار ہو گئے۔ قاضی عیسیٰ بن ابان، بشر مریسی، سرخی، کرخی، کم و بیش معتزلہ سے متاثر ہیں۔ جو لوگ اعتزال سے متاثر نہیں، ان کی روش اصول میں چنداں غلط نہیں، اس موضوع میں تفصیلاً لکھنا وقت چاہتا ہے، نیز یہ مسئلہ تدریسی ہے، اخباری نہیں۔
3۔ نمبر(2)سے اس کا جواب کافی حد تک سمجھا جا سکتا ہے، اس کا مقصد پہلے جواب میں آ چکا ہے۔
4۔ مجتہدین میں کوئی بٹوارہ نہیں۔ مذاہب اربعہ کے مجتہدین اہلحدیث کے بھی امام اور مجتہدین ہیں۔ ائمہ بخاری، مسلم ابوداؤد، ترمذی، ابن خزیمہ، ابن جریر طبری، ابو عبدالرحمن اوزاعی، ابو یوسف، محمد، یہ سب اہلحدیث کے مجتہدہیں، البتہ حق کسی میں محصور نہیں، نہ کسی کو مقام نبوت ملا ہے نہ مقام عصمت حاصل ہے۔ غزارت علم کے باوجود غلطی ممکن بھی ہے اور واقع بھی، اس لیے کسی کےاجتہادات واجب القبول نہیں ہو سکتے اور نہ واجب الاتباع۔
5۔ مجتہدین کی تقسیم کوئی شرعی مسئلہ نہیں۔ ((وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ)) (یوسف:76)کے مطابق اصطلاحی الفاظ وضع کر لیے گئے ہیں۔ تقلید کی حفاظت کے لیے یہ اغلال وسلاسل بنائے گئے ہیں، تاکہ ان کے محققانہ اختلافات کو ترک تقلید کا نام نہ دیا جا سکے، ورنہ یہ سب اساتذہ اور تلا مذہ دلائل کی بنا پر ہم اختلاف فرماتے تھے اور ایک دوسرے کی تقلید سے بے نیاز تھے۔ رحمۃ اللہ علیہم۔
6۔ مفتی کے لیے ضروری ہے وہ کم از کم آیات احکام اور احادیث احکام کو جانتا ہو، مذاہب علما پر اس کی نظر ہو، عربیت سے آشنا ہو، اصول فقہ اصول حدیث پر اس کی فی الجملہ نظر اور اس کے ساتھ باعمل اور متقی ہو۔ اجتہاد ضروری نہیں۔
7۔ مجتہدین کی مرحوم شماری نہ پہلے کبھی ہوئی نہ اب اس کی ضرورت۔ علمی فیوض، تدریس و تذکیر سے خود بخود مقام متعین ہو جاتا ہے۔ مسلمہ مجتہدین کو ان کی زندگی میں ان کے اقران اتنے بڑے نہیں سمجھتے تھے جس قدر مقام اب ان کو حاصل