کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 497
اس قسم کی استمداد اور اعانت کو شاہ صاحب”نِدّ“سمجھتے ہیں اور اسے شرک تصور فرماتے ہیں۔ اللہ اور مخلوق کے درمیان اس قسم کے وسائل اورسفارش ضروری سمجھنا اللہ تعالیٰ پر بدگمانی کے مرادف ہے۔ ابن قیم فرماتے ہیں: ((ومن ظن أن له ولداً أو شريكاً، أو أن أحداً يشفع عنده بدون إذنه، أو أن بينه وبين خلقه وسائط يرفعون حوائجهم إليه، أو أنه نصب لعباده أولياء من دونه يتقربون بهم إليه ويتوسلون بهم إليه ويجعلونهم وسائط بينهم وبينه فيدعونهم ويحبونهم كحبه ويخافونهم ويرجونهم فقط ظن به أقبح الظن وأسوأه)) (الهدي:2/104) ”جو یہ خیال کرے کہ اللہ تعالیٰ کی اولاد ہے، یا اس کا کوئی شریک ہے، یا اس کے پاس کوئی بلااجازت شفاعت کرسکتا ہے، یا مخلوق اور خالق کے درمیان ایسے واسطے ہیں جو مخلوق کی ضرورتوں کو اللہ تک لے جاتے ہیں، یااللہ کے سوا کچھ اولیاء ہیں، جو اللہ تعالیٰ اور ان لوگوں کے درمیان وسیلہ اور قرب کا کام دیتے ہیں اورخالق اورمخلوق میں واسطہ بنتے ہیں، ان سے دعا کرتے ہیں، ڈرتے ہیں اوران سے امید کرتے ہیں، جس کا یہ خیال ہو اس نے اللہ تعالیٰ پر بدگمانی کی۔ “ قاضی ثناء اللہ صاحب پانی پتی: قاضی ثناء اللہ صاحب پانی پتی مسلکاً حنفی ہیں، مشرباً صوفی ہیں۔ حدیث پر ان کی نظر بہت وسیع ہے۔ اہلحدیث، دیوبندی، بریلوی، تمام طبقوں میں عزت کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں۔ مجدد الف ثانی رحمہ اللہ سے انھیں گہری عقیدت ہے۔ علم وفضل، زہد وتقویٰ، انابت الی اللہ کے لحاظ سے ان کا مقام اپنے اقران میں بہت اونچا ہے۔ رحمه الله ورضي عنه ورفع ددرجته۔