کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 494
قبوری حضرات نے ممکن ہے اسی واقعہ کو عرس سمجھ لیا ہو، مگر ظاہرہے کہ ان روایات میں عرس کی گنجائش نہیں، اورخیال ہے کہ اسی واقعہ کو بدر پرچسپاں کردیا ہو۔ ہمارے قبوری حضرات کے دلائل کا یہی حال ہے ع چہ وہ گز بہ بالا چہ دہ گز بہ زیر[1] خواب اور کہانیاں: قبوری حلقوں میں سب سے زیادہ اعتماد غیر مستند قصوں اور خوابوں پر کیاجاتاہے۔ یہی تارِ عنکبوت ہے، جس پر ان حضرات کو ہمیشہ اعتماد رہا۔ معلوم رہے نہ خوابِ شرعی حجت ہے نہ قصے اور کہانیاں۔ ائمہ سنت کا یہ حال ہے کہ وہ احادیث کے ذخیرے میں سند کے بغیر کسی چیز کو قبول نہیں فرماتے، پھر احادیث میں عقائد کے لیے متواتر اور یقینی ذخائر سے استدلال فرماتے ہیں۔ اعمال میں بھی ضعاف، شواذ اور منکرات پر توجہ نہیں دیتے، اور ان حضرات کا یہ حال ہے کہ عقائد کے معاملے میں جھوٹے قصوں اور مزخرف خوابوں سے دل کو تسکین دیتے ہیں۔ ائمہ اصول نے صراحت فرمائی ہے کہ امت کے خواب شرعاً حجت نہیں اور نہ ان سے کوئی حکم ثابت ہوسکتاہے۔ پھر اس قسم کے قصے اور کہانیاں اور خواب یہود، نصاریٰ، ہنود اور ان کے علاوہ مشرک قوموں کے پاس یہ ذخیرہ بکثرت موجود ہے۔ اگر استدلال کی یہ راہ کھول دی گئی تو بت پرستی، آتش پرستی کا ثابت کرنا بھی چنداں مشکل نہ ہوگا۔ قادیان کی نبوت اور خلافت کا انحصار بھی خوابوں پر ہے۔ دانیال کی نعش: اما م بیہقی نے”سنن کبریٰ“میں اور شیخ الاسلام نے”اقتضاء الصراط“ میں ذکر فرمایا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں جب تسترفتح ہوا تو ہرمز کے خزانے میں ایک
[1] ۔ کیا دس گزاوپر، کیا دس گز نیچے۔۔۔ !