کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 492
دوم: شافعی رحمہ اللہ حجاز سے آئے تھے، وہاں ایسے لوگوں کی قبریں موجودتھیں، جو حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے بدرجہاافضل تھے۔ وہاں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی قبریں موجود تھیں، امام شافعی رحمہ اللہ نے تنگدستی کا یہ علاج وہاں کیوں نہ کیا؟! سوم: یہ نسخہ حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے تلامذہ حضرت ابویوسف رحمہ اللہ، امام محمدرحمہ اللہ، امام زفر وغیرہم رحمہ اللہ کو کیوں نہ ملا؟ان لوگوں نے اپنے استاد کی قبر پر کیوں دعائیں نہ کیں؟امام شافعی رحمہ اللہ کو حجاز میں یہ نسخہ مل گیا اور قریب ترین تلامذہ شب وروز کے خادم اس سے محروم رہے!! اصحاب ِ بدر کا عُرس: عام قبرپرست حضرات اپنی تقریروں میں فرمایا کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بدر کے شہداء کے مزاروں پر ہرسال جایا کرتے تھے۔ مجھے یہ روایت نہ صحاح میں ملی ہے، نہ تاریخ اورسیرت کی کتابوں میں اس کا تذکرہ آیا ہے۔ معلوم ہوتا ہے حضرات اصحاب القبور نے اس میں کچھ جعل سازی سے کام لیاہے۔ بدر کی جنگ میں قریباً سترآدمی صنا دیدِ قریش سے تلوار کے گھاٹ اُترے، جنھیں امیہ کے سوا ہر ایک کنوئیں میں ڈال دیاگیا۔ چودہ کے قریب صحابہ رضی اللہ عنہم اس معرکہ میں کام آئے، لیکن ان کوکہاں اور کیسے دفن کیا گیا؟اس کی حقیقت صحیح طور پر معلوم نہیں۔ اگرآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سال کے سال پابندی کے ساتھ شہدائے بدر کی قبور پر تشریف لے جاتے تواحادیث وآثار میں اس کی تفصیل ہونی ضروری تھی، اور سب سے بڑی بات قابل غور وتوجہ تو یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں اس معمول کا پایا جانا ضروری تھا کہ یہ نفوسِ قدسیہ حضور کی ایک ایک سنت پر عمل کرتے تھے اور حرزِ جان بناتے تھے۔ بدر یوں بھی مدینہ سے کافی دور ہے، ایسے سفرنہ حضور کی عادت تھی اور نہ دینی مصروفیات اس کی اجازت دیتی تھیں۔