کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 491
وسلم افترا کردند“ (بلاغ المبین، ص:53) ” یہ حدیث نذرونیاز جمع کرنے کے لیے مجاوروں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر افترا کی ہے۔ “ احادیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں۔ محدثین اور محققین صوفیہ نے اسے موضوع قراردیا ہے۔ اعتقاد کے مسائل میں بناوٹی روایات سے استدلال کرنالاعلمی کی دلیل ہے۔ ٭ اسی طرح کی ایک روایت اہل بدعت نے اور گھڑی ہے: ((فاغیثونی یا عباداللہ))[1] (اللہ کے بندو !میری مدد کرو!) یہ الفاظ بھی کسی صحیح حدیث میں نہیں ملے۔ ابویعلی وغیرہ میں قریب قریب اس طرح مرقوم ہیں: ((إِذَا انْفَلَتَتْ دَابَّةُ أَحَدِكُمْ بِأَرْضِ فَلَاةٍ فَلْيُنَادِ: يَا عِبَادَ اللهِ احْبِسُوا عَلَيَّ، فان الله في الارض حاضرايحْبِسُوا))[2] ”جب تمہارے جانور جنگل میں گم ہوجائیں تو آواز دو کہ اللہ کے بندو!“اسے روک لینا۔ اللہ کا کوئی نہ کوئی بندہ حاضر ہوگا جو انھیں روک لے گا۔ “ اس میں تصور اولیاء سے استعانت کا کوئی ذکر نہیں۔ ٭ امام شافعی رحمہ اللہ سے منقول ہے: ((اصابني ضيق فدعوت عند قبر ابي حنيفة فاحببت)) (انقضاءص:596) یہ بھی امام شافعی رحمہ اللہ پر افترا ہے:[3] اولاً: امام شافعی رحمہ اللہ جب بغداد آئے تو حضرت امام رحمہ اللہ کی قبر چنداں مشہور ہی نہ تھی۔
[1] ۔ المعجم الکبیر(2/109) اس کی سند بعض رواۃکے ضعف اورانقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھیں:السلسۃ الضعیفۃ(656) [2] ۔ مسند ابی یعلی(9/177) المعجم الکبیر(10/217) حافظ ہثیمی فرماتے ہیں:وفيه معروف بن حسان وهو ضعيف نیز دیکھیں:السلسلۃ الضعیفۃ(655) [3] ۔ دیکھیں:توحیدِ خالص(ص:658)