کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 481
((واما علينا عليه فلم ار من اختار جوازه)) (الشامی:1/937)
”میری نظر میں کوئی ایسا آدمی نہیں جس نے قبر پر عمارت کو جائز کہا ہو۔ “
٭ اس کے بعد حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے نقل فرماتے ہیں:
((ذلك، لما رويٰ جابر رضي الله عنه :نهي رسول الله صلي الله عليه وسلم)) (الشامی: 1/937)
”امام صاحب رحمہ اللہ نےفرمایا:قبر پر قبہ یا مکان بنانا منع ہے، جیسے صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ “
٭ علامہ کاسانی”البدائع والصنائع“میں فرماتے ہیں:
((وكره أبو حنيفة البناء على القبر وأن يعلم بعلامة.وكره أبي يوسف الكتابة)) (1/320)
”امام صاحب رحمہ اللہ نے قبر کو بنا کر منع فرمایا اورابویوسف رحمہ اللہ نے کتابت کو۔ “
مسنون زیارت:
جاہلی زیارت اور اس کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات آپ ملاحظہ فرماچکے، اب مسنون زیارت اور اس کے مقاصد پر غورفرمائیے:
((وعن ابن مسعود رضي الله عنه أنّ رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : (كنت نهيتُكم عن زيارة القبور، فزوروها، فإنّها تُزَهِّد في الدُّنيا وتُذَكِّر بالآخرة) )[1] (ابن ماجہ، مسلم، ابوداؤد، ابن حبان، حاکم، ترمذی)
”آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” میں نے تمھیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا، اب ان کی زیارت کرو، اس سے دنیا کی رغبت کم ہوتی ہے اور آخرت یاد آتی ہے۔ “
[1] ۔ صحیح مسلم، رقم الحدیث (718) اس میں مذکورہ بالا حدیث کا پہلا جملہ (كنت نهيتُكم عن زيارة القبور، فزوروها) مروی ہے بقیہ الفاظ دوسری کتب احادیث سے ماخوذ ہیں، لیکن اس کی سند ضعیف ہے۔ دیکھیں :ضعیف الترغیب والترھیب(2/215)