کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 480
والأنصار مجصصة (قال الراوي) عن طاوس: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى أن تبنى القبور أو تجصص (قال الشافعي) وقد رأيت من الولاة من يهدم بمكة ما يبنى فيها فلم أر الفقهاء يعيبون ))
(الامام للشافعي:1/346)
”مجھے پسند ہے کہ قبر پر نہ بِنا کی جائے، نہ چونا لگایا جائے، عمارت، زینت یہ تکبر کا نشان ہے اور موت کے لیے ان میں سے کوئی بھی مناسب نہیں، انصار اور مہاجرین کی قبروں کو میں نے پختہ نہیں دیکھا۔ طاؤس فرماتے ہیں: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر بنا اور تجصیص سے منع کیا۔ شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں نے امراء کو دیکھا وہ قبروں پر بِنا کو گراتے تھے اور اہل علم اسے معیوب نہیں سمجھتے تھے۔ “
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
((أكره تجصيص القبور والبناء عليها وهذه الحجارة التي يبنى عليها)) [1]
”میں قبر کو گچ کرنا ناپسند کرتا ہوں اور اس پر عمارت بنانا اور پتھر وغیرہ لگانا بھی۔ “
چند آثار مزید اس معنی میں ذکر فرمائے۔
((قال سحنون فهذه ٓٓآثار في تسويتها فكيف بمن يريد ان يبنيٰ عليها)) [2]
”قنون فرماتے ہیں: ان آثار کا مطلب یہ ہے کہ قبر اس کے برابر ہونی چاہیے، جو اس پر عمارت بنانا چاہے اس کا کیا حال ہو گا؟“
علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
[1] ۔ المدونة الكبريٰ( ص:189)
[2] ۔ مصدر سابق