کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 48
حسین صاحب اور ان کے تلامذہ نے پروان چڑھایا، جس سے اس وقت لاکھوں آدمی متاثر ہیں، جو ملک میں حریت فکر اور طریقہ سلف کی تلقین فرما رہے ہیں۔ “(ص:262۔ 263) اصول ِ فقہ اور فقہی جزئیات کا مقام: مصنف نے اس نقطے پراظہار خیال کے لیے ایک عبارت شاہ ولی اللہ کی ”قرۃ العینین“(ص:186) سے، ایک عبارت شاہ عبدالعزیز کےفتاویٰ(1/62) سے اور ایک عبارت شاہ صاحب کی”حجۃ اللہ البالغۃ“(1/160) سے نقل کی ہے۔ پر اپنا تاثر یوں ظاہر کیا ہے: ” اس کے بعد اصول فقہ کے متعدد قواعد اوران کا حدیث کے انکار میں جو اثر پڑتا ہے، ذکر فرمایا ہے، پھر پورے جلال کے ساتھ ان قواعد پر معارضات عائد فرماتے ہیں اور ثابت کیا ہے کہ احناف خود بھی ان قواعد کے پابند نہیں۔ یہ بحث کئی صفحات پر پھیلی ہوئی ہے۔ حق پسند طالب علم کو ان مقامات کا مطالعہ پورے غور سے کرنا چاہیے۔ ”اس وقت گزارش کا مطلب یہ ہے کہ شاہ صاحب جس طرح فقہی جزئیات کو دین اور شریعت نہیں سمجھتے، اسی طرح وہ اصول فقہ کو بھی لازوال اور دائمی نہیں سمجھتے۔ یہ محض علمی کوششیں ہیں جوعلماء نے اپنے مسالک کو بچانے کے لیے کی ہیں، نہ فروع کے انکار سے کفر لازم آتا ہے نہ اصول فقہ کے انکار سے دیانت میں خلل لازم آتا ہے۔ “(ص:152) شاہ صاحب کا مقام: شاہ صاحب نے اپنے دور تک کی علمی کوششوں کا جائزہ لیا، ان کو احترام کی نظر سے دیکھا اوراُن سے استفادے کو ضروری قراردیا، لیکن اس کے باوجود انھوں نے جمود