کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 476
نہ ہوں۔ تاج محل جیسی عمارتیں دیکھنے سے تو یہ مقصد حاصل نہیں ہو سکتا، وہاں تو دنیا اہل دنیا کی ثروت اور اسراف ہی کا خیال ذہن پر غالب ہو گا۔ قبروں پر شور و شغب، میلے اور ہنگامے بھی اس مقصد کے منافی ہیں۔ اس لیےآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا تَجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ قُبُورًا، وَلَا تَجْعَلُوا قَبْرِي عِيدًا، وَصَلُّوا عَلَيَّ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ تَبْلُغُنِي حَيْثُ كُنْتُمْ)) [1](ابو داؤد) ” آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھروں کو قبرستان نہ بناؤ(نوافل گھر میں پڑھو) میری قبر پر میلہ مت لگاؤ۔ تمھارا درود، تم کہیں بھی پڑھو، مجھے پہنچ جاتا ہے۔ “ بُت پرستوں کی زیارت: اہل کتاب آسمانی تعلیمات کے پابند تھے، ان میں قبر پرستی کا رواج کچھ عجیب سا معلوم ہوتا ہے، اور توحید کا مسئلہ تمام شرائع میں مشترکہ ہے۔ قبر پرستی اور مشرکانہ زیارت آسمانی تعلیمات اور توحید انبیاء کے منافی ہے، مگر سابقہ احادیث سے ظاہر ہے کہ اہل کتاب آسمانی تعلیم سے انحراف کر چکے تھے اور اوہام پرستی کی بدولت ان میں قبر پرستی، مشاہد پرستی، استہانوں پر عرس اور اجتماعات ان میں رواج پا چکے تھے۔ بُت پرست قوموں میں قبر پرستی کا رجحان اتنا زیادہ نہیں معلوم ہوتا۔ جس قدر ہونا چاہیے، اس کا سبب غالباً یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ بتوں پر قناعت کی وجہ سے قبروں پر زیادہ اعتماد نہیں رکھتے تھے۔ جو لوگ کھڑے بزرگوں کے پوجنے کے عادی ہوں، وہ لیٹےہوئے بزرگوں کی پرستش کیوں کریں؟ جب کھلے کھلے اور ظاہر بزرگوں کی عبادت ممکن ہو تو قبروں میں غائب اور مستور خداؤں سے کیوں ربط پیدا کیا جائے؟
[1] ۔ سنن ابي داؤد، رقم الحديث ((2042)