کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 458
جواب رحیق بہترین علمی مجلہ ہے: ماہنامہ ”رحیق“لاہور”تجلی“کے تبادلے میں دفتر ”تجلی “میں آتا ہے اور ان پرچوں میں شامل ہے جنھیں ہم کم و بیش پورا دیکھے بغیر نہیں چھوڑتے، بلکہ ہمیں کہنا چاہیے کہ اسے ہم ناقدانہ نہیں، بلکہ طالب علمانہ اور شاگرد انہ حیثیت سے پڑھتے ہیں، کیونکہ اس کے مضامین عموماً قیمتی علمی مواد پر مشتمل ہوتے ہیں، جن سے ہماری حقیر سی متاع علم میں مفیداضافہ ہوتا ہے۔ آپ کے خط کو پڑھ کر نہایت رنج ہوا۔ انداز بیان سے لے کر نفس مطلب تک تمام خط تعصب، غلط فکری اور جاہلی تصورات سے آلودہ ہے۔ کاش آپ ”تجلی “کے فائل اٹھا کر دیکھتے کہ ہم دینی معاملات میں کس نقطہ نظرکے حامل ہیں اور ہمارے نزدیک دین میں گروہ بندیاں اور اجارہ داریاں کس قدر افسوس ناک امور ہیں۔ ہزار ہزار صدمہ اور ملال ہے کہ ہمارے موجودہ مدرسے عموماً وہی فاسد و مجہول اور غالی و متعصب ذہن تیار کر رہے ہیں، جس کی خاصی جھلک آپ کے خط میں دیکھی جا رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو غلط قسم کی اکابر پرستی، مقامیت و وطنیت پر مبنی گروہ بندی، غلو فی العقیدت اور ”ہم چومادیگر نیست“کے خبط سے محفوظ رکھے! ہم مولانا محمد اسماعیل سے متفق ہیں! جہاں تک نفس موضوع یعنی اس سوال کا تعلق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو وصال و رحلت کے بعد کس طرح کی ”زندگی“حاصل ہے، اتفاق سے ہم پہلے ہی بعض علمائے دیوبند کے