کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 455
معلوم ہوتی ہے۔ یہ سارے واقعات اخباری انداز میں ہیں، ان کا انداز حدیث اور محدثین کی ہمسری نہیں کر سکتا۔
8۔ ابو القاسم سہیلی بعض شہدائے احد اور صلحا کے اجسام کا ذکر فرماتے ہیں کہ وہ کئی سال کے بعد اپنی قبروں سے صحیح سالم بر آمد ہوئے اور دوسری جگہ دفن کیے گئے، اس کے بعد فرماتے ہیں:
((والاخبار بذلك صحيحة)) (روض الانف:1/31)
پھر فرماتے ہیں:
((إن اللّٰه حرم على الأرض أن تأكل أجساد الأنبياء۔ اخرجه سليمان بن اشعث، وذكر ابوجعفر الداودي في كتاب التاسي، هذا الحديث بزيادة، وذكر الشهداء والعلماء والمؤذنين، وهي زيادة غريبة لم تقع(لي) في مسند، غيران الداودي من اهل الثقة والعلم۔۔۔ الخ)) [1]
”آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے انبیا علیہم السلام کے اجسام زمین پر حرام فرما دیے ہیں۔ سلیمان بن اشعت نے اسے تخریج فرمایا ہے۔ ابو جعفر داودی نے اس حدیث میں شہداء، علماء اور مؤذنین کا بھی اضافہ کیا ہے۔ اس زیادت میں بے شک غرابت ہے، لیکن داودی عالم اور ثقہ ہیں۔ “
سہیلی اور شوکانی نے ان احادیث کے متعلق صحت یا ثقاہت کا ذکر فرمایا ہے، اس کے باوجود مجھے اعتراف ہے کہ یہ ذخیرہ ضعف سے خالی نہیں۔ بخاری رحمۃ اللہ علیہ، منذری رحمۃ اللہ علیہ اور ذہبی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ ائمہ فن نے ان پر تنقید فرمائی ہے اور حضرات سہیلی وغیرہ سے اپنے فن میں زیادہ مستند ہیں۔ اس لیے اگر منشی صاحب اپنی رائے پر اصرار فرمائیں تو انھیں اس کا حق ہے۔ مگر گزارش ہے کہ ابنائے دیوبند اس موضوع پر تحقیقی طور پر لکھیں، محض اکابر
[1] ۔ روض الانف:( 1/32)