کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 450
ليا تھا کہ جب وہ مصر سے جائیں تو میری ہڈیاں اپنے ہمراہ لیتے جائیں، چنانچہ انھوں نے ہڈیاں نکال لیں اور اپنے ہمراہ لے گئے۔ “(ملخصاً)
منشی صاحب کا خیال ہے کہ جسم اطہر کی حفاظت میں جو احادیث آئی ہیں، وہ درست نہیں، لیکن ابو یعلی کی روایت صحیح ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کی ہڈیاں موسیٰ علیہ السلام ہمراہ لے گئے تھے۔ منشی صاحب کا خیال ہے کہ یوسف علیہ السلام کی اس وقت صرف ہڈیاں تھیں، گوشت اور پوست نہیں تھا۔
حافظ ہیثمی نے ابو یعلی کی روایت کے متعلق فرمایا ہے:
((رجال أبي يعلى رجال الصحيح، وهذا الذي حملني على سياقها)) (مجمع الزوئد:10/171)
”ابو یعلی کے رجال صحیح کے رجال ہیں، اسی لیے میں نے اس حدیث کا تذکرہ کیا ہے۔ “
طبرانی کی روایت کے متعلق فرماتے ہیں:
((رواه الطبراني في الأوسط، وفيه من لم أ عرفهم)) (ص:171)
”طبرانی کی روایت کے راوی غیر معروف ہیں۔ “
منشی صاحب نے اس مفہوم کا ایک حوالہ ”البداية والنهاية لا بن كثير“(1/275)سے بھی نقل فرمایا ہے:
((لما خرجوا من مصر أخرجوا معهم تابوت يوسف عليه السلام))
یعنی جب بنی اسرائیل مصر سے نکلے تو یوسف علیہ السلام کا تابوت بھی اپنے ہمراہ لے گئے،
منشی صاحب کی تائید میں ایک حوالہ ابن خلدون(1/131) میں بھی ملتا ہے:
((لما فتح يوشع مدينة اريحاء، ساد الي نابلس فملكها، ودفن هنالك شلو يوسف عليه السلام، وكانوا حملوه معهم عند خروجهم من مصر، وقد ذكرنا انه كان اوصي بذلك عند موته))