کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 45
تھے، دیوبند نے پورے زور سے اس کے احیاء کی دعوت دی۔ پوری قوت سے اس کی سرپرستی کی۔ اس لیے میری ناقص رائے یہ ہے کہ شاہ صاحب کی تحریک کے مقاصد کو سیاسی، علمی، معاشی، اورفقہی طور پر اپنی بساط کے مطابق جماعت اہلحدیث نے پورا کیا اور ان شاء اللہ کرتے رہیں گے۔ “( ص: 182) شاہ ولی اللہ کا اصلاحی مؤقف عہد عالمگیری کی صورت حال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مصنف نے شاہ ولی اللہ کے حکیمانہ رویے کی تحسین کی ہے: ”شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ ان کے رفقاء اور ان کے متوسلین نے اس اندھیرے میں ایک روشنی کے مینار کی طرف توجہ دلائی اور وہ فقہائے محدثین کا طریق تھا۔ شاہ صاحب ہندوستان کی حنفیت اور ابن حزم کی ظاہریت کو فقہائے محدثین کے دامن میں پناہ دینا چاہتے تھے۔ “( ص:86) شاہ صاحب اعتدال کے داعی: مصنف نے برصغیر میں اہل توحید کی سرگرمیوں کے زیر عنوان مغل دور سے پہلے کے اور اس حکومت کے عہد کی خرابیوں کی طرف اجمالی اشارہ کیا ہے۔ پھر مجدد الف ثانی کی تجدیدی واصلاحی کوششوں کی جانب اشارہ کیا ہے، اس کے بعد شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی کوششوں کا بیان ہے اور اصلاح کے میدان میں انھوں نے جو مختلف اسلوب اختیار کیے اور جس طرح اصلاح کا فرض انجام دیا، اس کی ستائش ہے، پھر شاہ صاحب کے مقصود کا ذکر ہے: ”شاہ صاحب افراط وتفریط سے بچ کر اعتدال کی راہ پیدا کرنا چاہتے تھے، ان کا خیال تھا کہ وہ اسلام کی سربلندی کے لیے ایسی کوششیں فرمائیں جس سے کسی ہنگامے کے بغیر اپنے مقصد میں فائز ہوسکیں۔ لوگ امن کے ساتھ