کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 437
برزخی زندگی، دنیوی زندگی سے بدرجہا اعلیٰ اورارفع ہے۔
خان صاحب بریلوی اور ان کے اتباع عقل اورعلم سے بے نیاز ہیں، لیکن آپ حضرات غورفرمائیں !اہل توحید تو علم عقل سے خالی نہیں ہوتے۔ (( إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّأُولِي النُّهَىٰ))
مضمون کے بعض حصص پر مزید لکھا جاسکتا ہے۔ ميرا مقصد بحث ومناظرہ نہیں۔
یہاں کے حالات کا تقاضا یہ ہےکہ بیرونی حضرات ان کے متعلق اظہار رائے کی کوشش نہ فرمائیں۔ یہاں کا ماحول یہاں کے اہل ِ علم بہتر سمجھ سکتے ہیں۔ لادینی کے حالات پیدا کرنے کے لیے جو حالات پیدا کیے جارہے ہیں، شاید آپ حضرات ان سے ناواقف ہیں، اس لیے مناسب نہ ہوگاکہ مستقبل کی ذمے داری آپ حضرات پر عائد کی جائے اور آپ کے ان مکاتیب اور خطابات سے غلط فائدہ اٹھایا جائے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق مرحمت فرمائے کہ ہم اسلام کی سربلندی کے لیے کچھ کرسکیں۔ قادیانیت، رفض اور بدعت جن چور دروازوں سے آرہی ہیں، ہم ان ابواب کے کھولنے کا سبب نہ بنیں۔
مندرجات رسالہ”حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم“ پر ایک سرسری نظر:
مجلّہ”دارالعلوم“ دیوبند کے مضمون حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق میں اپنی تنقیدی گزارشات”رحیق“ میں اشاعت کے لیے دے چکا تھا، اتفاقاً رسالہ”حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم“ مؤلفہ مولانا اخلاق حسین ملا، جس کا پیش لفظ مولانا سید ابوذر بخاری نے لکھا ہے، مگر افسوس کہ اس میں جوانی کے جوش کے سوا کچھ نہیں۔ اور بات یہ ہے کہ جہاں دلائل بالکلیہ ناپید اور نصوص صراحتاً خلاف ہوں، وہاں مکتبِ خیال کی دہائی اور کھنچا تانی کے سوا ہوکیاسکتا ہے؟یہی ہوسکتا ہے کہ نوجوان مل کر زور لگائیں، زبان کی طاقت اور قوت بازو سے نصوص کو پھیرنے کی کوشش کریں، اس سے کم از کم تھوڑی دیر تک اذہان کا رخ پھیر لیں گے اور