کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 411
9۔ دنیوی زندگی ماننے سے کوئی عقلی مشکل تو قطعاً حل نہیں ہو گی، البتہ بیسیوں مشکلات اور سامنے آجائیں گی، جن کا حل کرنا ناممکن ہو جائے گا۔ عقلمند آپ سے دریافت کریں گے کہ زندہ نبی کو دیوار کی اوٹ میں چھپانے میں کیا حکمت ہے اور اس سے کیا حاصل؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے مسند خلافت پر کیسے تشریف رکھی؟ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ترکہ کیوں طلب کیا؟ کیا ان کو معلوم نہ تھا کہ والد کی زندگی میں یہ مطالبہ درست ہی نہیں؟ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے حدیث ((نحن معاشر الأنبياء))[1]فرما کر ان کو مطمئن فرمایا۔ یہ کیوں نہ فرمایا کہ مطالبہ قبل از وقت ہے؟ فتنہ ارتداد اور بعض دوسرے مصائب میں نہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کیا، نہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی مفید مشورہ دیا، حالانکہ زندگی میں بوقت ضرورت دونوں ایک دوسرے کی طرف رجوع فرماتے تھے۔ حافظ ابن القیم کیا خوب فرماتے ہیں: لو كان حيا في الضريح حياته قبل الممات بغير ما فرقان ما كان تحت الأرض بل من فوقها والله هذي سنة الرحمن أتراه تحت الأرض حيا ثم لا يفتيهم بشرائع الإيمان ويريح أمته من الآراء والخلف العظيم وسائر البهتان أم كان حيا عاجزا عن نطقه وعن الجواب لسائل لهفان وعن الحراك فما الحياة اللات قد أثبتموها أوضحوا ببيان (قصيده نونیة، ص: 141طبع مصر) ”اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی دنیوی ہے تو زمین کے نیچے کی بجائے عادت کے مطابق آپ کو زمین کے اوپر رہنا چاہیے۔ آپ زمین کے نیچے زندہ ہوں
[1] ۔ صحيح البخاري(2/575)