کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 41
اور ان کے خاندان کی مساعی کافرماتھیں۔ اصلاحِ حال کا سارا بوجھ اسی مختصر جماعت پر تھا جن کے پاس دولت ایمان کےسوا کچھ بھی نہ تھا اور اس کے علاوہ ملک کے شکست خوردہ ذہن”وہابی“ کے لفظ سے اس قدر بدکتے تھے: ﴿كَأَنَّهُمْ حُمُرٌ مُّسْتَنفِرَةٌ 0 فَرَّتْ مِن قَسْوَرَةٍ ﴾(المدثر:51) مصنف نے جماعت کی مناظرانہ سرگرمیوں اور اُن کے فوائد پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ قادیانیت اور دوسرے باطل فرقوں کا زور توڑنے میں مناظروں کا جو مثبت کردار تھا، اس کا ذکر کرتے ہوئے مصنف نے لکھا ہے: ”نصف صدی کی یہ کوشش یقیناً ان فتنوں کے دفاع میں کافی مفید ثابت ہوئی، ورنہ انگریز بہادر کی عطا کردہ نبوت آج ایک مصیبت بن چکی ہوتی۔ “( ص:196۔ 197) شاہ صاحب کا مقصد: شاہ صاحب رحمہ اللہ کے مقصد کو واضح کرنے کے لیے مصنف نے بڑی محنت اور قلبی وسعت سے کام لیا ہے، ان کا مقصد یہ نہیں کہ شاہ صاحب جیسی تجدیدی شخصیت کو کسی مخصوص فرقے یا گروہ سے وابستہ کردیا جائے، بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ شاہ صاحب نے جس حکیمانہ انداز اور مجددانہ جرأت سے کام لیا ہے، اس سے پوری اُمت کو استفادہ کرنے کا موقع ملے اور کتاب وسنت کے فہم کے با ب میں ان کی راہنمائی سے ہر ایک استفادہ کرے۔ اس سلسلے میں مصنف نے ولی اللّٰہی تحریک کے اہم عناصر کے نام گنائے ہیں، پھراُن کے مقاصد کا تجزیہ ذکر کیاہے اور اصحاب دہلی کے نظریات پرروشنی ڈالی ہے اور ”حجۃ اللہ البالغۃ “سے کئی اقتباس ذکر کیے ہیں۔ اس کے بعد”ان تصریحات کا نتیجہ“ کا عنوان قائم کیا ہے، جس میں نتائج کی تفصیل یوں ہے: