کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 401
شاہ صاحب رحمۃ اللہ کا مقام:
اس تحریک میں شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ ایک ایسا برزخ ہیں کہ حضرت مجدد اور ان کے ارشد تلا مذہ کی علمی مساعی سے شاہ صاحب نے پورا پورا اثر لیا اور شاہ صاحب نے اپنے ابناء واتقاد اور تلامذہ کو ان برکات سے علمی اورعملی استفادہ کا موقع دیا ہے۔ اس لیے میں نے شاہ صاحب کے ارشاد کو کسی قدر تفصیل سے عرض کرنا مناسب سمجھا۔
مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم:
متنازع فیہ مسئلے میں مجلہ ”دارالعلوم“کے مضمون نگار حضرات نے جو کچھ فرمایا ہے، اس میں حیات دنیوی کی صراحت شیخ عبدالحق صاحب کے بعد صرف اکابر دیوبندی نے فرمائی ہے۔ ہاں شاہ عبدالحق سے پہلے حافظ بیہقی رحمۃ اللہ اور سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے اس موضوع پر مستقل رسائل لکھے۔ [1] مگر افسوس موضوع صاف نہیں فرما سکے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے ان حضرات نے اس قسم کا ذخیرہ جمع فرمایا ہے، جس کے متعلق ان کے ذہن بھی صاف نہیں کہ وہ حیات ثابت فرمانا چاہتے ہیں، لیکن اس کی نوع متعین نہیں فرماتے۔
حافظ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کے رسالے میں سبکی کے سواحیات دنیوی کا کسی نے ذکر نہیں کیا، بلکہ حافظ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کا رجحان بعض مواقع میں حیات برزخی کی طرف معلوم ہوتا ہے۔ حافظ سیوطی انتہائی کوشش کے باوجود آیت ((إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ)) (الزمر) اور حدیث ((ارداللہ علی روحی)) [2]اور حدیث((الأَنْبِيَاءُ أَحْيَاءٌ فِي قُبُورِهِمْ يُصَلُّونَ)) [3] میں
[1] ۔ امام بیہقی رحمۃ اللہ کا رسالہ ((حيات الانبياء بعد وفاتهم)) اور علامہ سیوطی رحمۃ اللہ کا رسالہ ((انباء الا ذكيا بحياة الانبياء)) کے نام سے مطبوع ہے۔
[2] ۔ مسند احمد (2/527)سنن ابي داود رقم الحديث(2041)
[3] ۔ البحر الذخار(6291، 6888)الكامل لا بن عدي (2/327)تاريخ دمشق (1376)