کتاب: تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی تجدیدی مساعی - صفحہ 40
بھیجا، ایک سپاہی کی طرح میدان کارزار میں دادِ شجاعت دیتے نظر آئے اور ہلاکو اور چنگیز کی فوجوں سے برسوں سینہ سپر رہے۔ یہ اعتدالِ مزاج اور حفظ مراتب کے وہ عظیم الشان کارنامے اور فوق العادت کام ہیں جو شاید ائمہ سنت اور ارباب حدیث ہی کا حصہ تھا، اور یہ تحریک سب سے معمر اور قدیم ترین تحریک ہے جو ان فتنوں سے عہدہ برآمد ہوکر زندہ رہی، کیونکہ یہ تحریک نہ وقتی تھی نہ ظروف واحوال کی پیداوار، بلکہ اس کا مقصد پورے اسلام کی خدمت تھا۔ “(ص:192۔ 193)
جماعتی خدمات:
جماعت اہلحدیث کی سیاسی سرگرمی اوردیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر ملی خدمات انجام دینے کے سلسلے میں بھی بعض اذہان شبہات کا شکار ہوجایا کرتے ہیں۔ کبھی کبھی اس سلسلے میں نامناسب باتیں سننے میں آتی ہیں۔ مصنف نے جماعتی خدمات کے تعارف پر گفتگو کرتے ہوئے اس پہلو کو واضح کیا ہے:
”حضرت مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی، حضرت مولانا عبداللہ صاحب غازی پوری، صوفی ولی محمد صاحب فیروزپوری، مولوی اکبر شاہ سخانوی، مولانا عبدالقادر قصوری، مولانا فضل الٰہی صاحب، رحمہم اللہ بدستور نظام اسلامی کی اقامت کےلیے کوشش فرماتے رہے۔ یہ کوششیں خفیہ طور پر جاری رہیں اور عام حریت پرورتحریکات میں جماعت کی اکثریت کام کرتی رہی۔ خلافت، کانگریس، احرار، مسلم لیگ وغیرہ جماعتوں میں اہلحدیث نے صرف اسی نقطۂ نگاہ سے کام کیا کہ اس ملک میں کلمۃ اللہ کو بلند کیا جائے۔ اس مجاہدانہ تحریک کو ناکام کرنے کے لیے یورپ کے مدبر پوری کوشش سےسرگرم تھے اور یہاں اقامت دین اور کلمۃ اللہ کی سربلندی کے لیے شاہ ولی اللہ صاحب رحمہ اللہ